حیدرآباد کی طغیانی کی یاد میں جلسہ، کمشنر بلدیہ سومیش کمار اور دیگر کا خطاب
حیدرآباد۔28 ستمبر (سیاست نیوز) حیدرآباد تاریخی اہمیت کا حامل شہر ہے جس کی حفاظت کی تما م تر ذمہ داری میونسپل کارپوریشن گریٹر حیدرآباد پر عائد ہوتی ہے اور شہر یوں کی سہولت کے لئے بڑے پیمانے پر تبدیلیاں لانے کے لئے بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدامات میںشہریوں کا تعاون بھی ناگزیر ہے۔ آج یہاں دواخانہ عثمانیہ میں سنٹر فار دکن اسٹیڈیز و فورم فار بیٹر حیدرآباد کی جانب سے حیدرآباد کی مشہور طغیانی کی یادمیں املی کے درخت کے زیر سایہ منعقدہ تقریب سے خطاب کے دوران کمشنر بلدیہ گریٹر حیدرآباد سومیش کمار ان خیالات کا اظہار کررہے تھے۔صدر فورم فار بیٹر حیدرآباد ایم ویدا کمار‘ مسٹر سجاد شاہد‘ سنگا مترا ملک‘پروفیسر انور خان کے علاوہ دیگر نے بھی اس تقریب سے خطاب کیا۔ مسٹر سومیش کمار نے کہاکہ حکومت تلنگانہ بالخصوص وزیر اعلی مسٹر کے چندرشیکھر رائو حیدرآباد کی قدیم تہذیب کے احیاء کے لئے سنجیدہ ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ پچھلے پچیس ‘ تیس سالوں میںشہر حیدرآباد کے تاریخی عمارتوں اور اثاثوں کیساتھ ہوئی کوتاہیوں کو چند ماہ میںدور کرنا ایک مشکل کام ہے انہوں نے مزید کہاکہ یقینی طور پر شہر حیدرآباد کے تمام تاریخی مقامات کوان کا جائز مقام فراہم کیا جائے گا۔ مسٹر سومیش کمار نے کہاکہ شہر حیدرآباد میںپانچ تا چھ ایسی عمارتیں ہیںجنھیں یونیسکو کی جانب سے ورلڈ ہیرٹیج کا موقف فراہم کیا جانا چاہئے اور حکومت تلنگانہ نے بھی ایسی عمارتوں کی سفارش کی تھی جس کو یونیسکو نے اس بار مسترد کردیا مگر امید ہے کہ انے والے دنوں میں حیدرآباد کی تاریخی عمارتوں کو ورلڈ ہیرٹیج کا موقف فراہم کیا جائے گا بالخصوص گولکنڈہ قلعہ کو یہ موقف فراہم کرانے کے لئے بلدیہ گریٹر حیدرآباد ہر محاذ پر نمائندگی کریگا۔مسٹر یم ویدا کمار نے 1908میں پیش آئی طغیانی کا تفصیلی ذکر کیا انہوں نے کہاکہ آصف جاہ ششم کے دور حکمرانی میںائی طغیانی نے نظام چھ کوغمزدہ کردیا تھا۔ انہوں نے کہاکہ طغیانی کے بعد بارش کے پانی کی نکاسی کے زیر زمین لائن نصب کرنے کا نظام چھ نے اپنے ماہرین کے ذریعہ منصوبہ بنایا۔ انہوں نے مزیدکہاکہ آصف جاہ سابع نوا ب میرعثمان علی خان نے ان منصوبوں کو روبعمل لاتے ہوئے شہر حیدرآباد کو ہندوستان کے ترقی یافتہ شہر و ںمیںشامل کرنے کاکام کیا ۔ انہوں نے مزید کہاکہ آصف جاہی صابع کے دور حکومت کے آغاز کے ساتھ ہی شہر حیدرآباد کو تالابوں‘ جھیلوں اور باغات کے شہر سے موسوم کردیا گیا۔تقریب کے جائے مقام کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ احاطہ عثمانیہ دواخانہ میںموجود یہ املی کا درخت بھی تاریخی اہمیت کا حامل ہے ۔ انہو ں نے کہاکہ طغیانی کے وقت اس درخت پر چڑھ کر 150لوگوں نے اپنی جان بچائی تھی ۔ انہوں نے درخت کی حفاظت اور اطراف میں واقع باغ کی تزئین نو کے لئے کمشنر بلدیہ سے نمائندگی کی۔ انہوں نے کہا کہ باغ کے باب الدخلہ پر نصب کردہ آصف جاہی حکمران کا فرمان جو اُردو تحریر میںہے سے واضح ہوتا ہے کہ یہ ایک پبلک گارڈن تھا۔ جس میں چہل قدمی کے لئے فرمان کے ذریعہ باضابطہ وقت مقرر کیاگیا ہے۔ جناب سجاد شاہد نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے املی کے درخت اور طغیانی کی تفصیلی تاریخ سے کمشنر بلدیہ مسٹر سومیش کمار کو واوقف کروایا۔انہوں نے کہاکہ آصف جاہی دور میںتعمیر کئے گئے باغ عامہ کو عوام کے لئے دوبارہ کارکردبنانے سے دواخانے عثمانیہ کے مریضو ںکو بہتر آب وہوا کا ماحول فراہم کیاجاسکے گا۔تقریب کے آغاز سے قبل طغیانی کے متاثرین کی یاد میںدومنٹ کی خاموش منائی گئی۔