تاریخی تلنگانہ بِل لوک سبھا میں منظور

نئی دہلی۔ 18۔ فبروری (سیاست ڈاٹ کام) آندھراپردیش کی تقسیم کے ذریعہ 29 ویں ریاست کے طور پر تلنگانہ کی تشکیل کا بل شور و غل ، افرا تفری اور ٹیلی ویژن کوریج کی عدیم النظیر مسدودی کے درمیان آج لوک سبھا کی جانب سے منظور کرلیا گیا جبکہ کانگریس اور بی جے پی اس مسئلہ پر یکجا ہوگئے۔ آندھراپردیش تنظیم جدید بل 2014 ء کو ندائی ووٹ کے ذریعہ منظور کیا گیا جبکہ اپوزیشن لیڈر سشما سوراج نے اس کی تائید مباحث میں کی، جس میں دیگر اپوزیشن قائدین نے حصہ نہیں لیا۔ 90 منٹ کی گڑبڑ کے بعد جس میں وزیر داخلہ سشیل کمار شنڈے فقرہ بہ فقرہ ترمیمات پیش کرتے رہے، اس بل کی منظوری اس عمل کو ثمرآور بناتی ہے جو 9 نومبر 2009 ء کی رات اس وقت کے وزیر داخلہ پی چدمبرم کی جانب سے شروع کیا گیا تھا۔ٹی آر ایس سربراہ کے چندر شیکھر راؤ کو سشما سوراج کی نشست تک پہنچ کر اس بل کو بی جے پی کی تائید پر شکریہ ادا کرتے دیکھا گیا۔ اپوزیشن قائدین نے لائیو ٹی وی کوریج بند کردینے پر اعتراض کیا

اور اسپیکر میرا کمار کے فیصلے پر تنقید کی، جسے کئی لوگوں نے ’’عدیم النظیر‘‘ قرار دیا۔ لوک سبھا کے فیصلے کا حیدرآباد میں غیر معمولی خیرمقدم کرتے ہوئے جشن شروع کردیا گیا، جو تلنگانہ کا اہم ترین علاقہ ہے اور حریف علاقہ سیما آندھرا کی جانب سے بھی دارالحکومت کے طور پر پسند کیا گیا۔ حیدرآباد کے برخلاف سیما آندھرا میں احتجاج شروع ہوگئے۔ منظوری کے کچھ ہی دیر بعد وائی ایس آر کانگریس سربراہ جگن موہن ریڈی نے جو گزشتہ ہفتے ایوان میں خلل اندازیوں پر معطل ہیں،

اس فیصلے کو ملک کیلئے ’’سیاہ دن‘‘ قرار دیتے ہوئے کل چہارشنبہ کو اے پی بند کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت کا دن دہاڑے گلا گھونٹ دیا گیا۔ یہ بل ایوان میں 13 فروری کو مکے بازی، مرچ کے اسپرے اور ایوان کی اشیاء کو توڑنے جیسے واقعات سے بھرے مناظر کے درمیان متعارف کرایا گیا تھا۔ معطل ایم پیز آج ایوان میں شرکت نہیں کرسکے۔ سشما سوراج نے حکومت کے ساتھ مفاہمت کے تحت لب کشائی کرتے ہوئے کہا کہ ان کی پارٹی تلنگانہ کی تشکیل کی حمایت کرتی ہے لیکن اس طریقہ کو تنقید کا نشانہ بنایا جس طرح یہ کیا جارہا ہے۔ اس دوران سی پی آئی (ایم) ، سماج وادی پارٹی اور ترنمول کانگریس کے ارکان ایوان کے وسط میں پہنچ کر پرشور احتجاج کرتے رہے۔ کمل ناتھ کے اس الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہ بی جے پی اس بل کی تائید اور ساتھ ہی اسے غیر دستوری بھی قرار دیتے ہوئے دوغلاپن کا مظاہرہ کر رہی ہے،

سشما نے بعد ازاں میڈیا کو بتایا کہ گورنر کو لا اینڈ آرڈر کے اختیارات دینے کی گنجائش ’’غیر دستوری‘‘ ہے۔ منظورہ بل میں جو اب راجیہ سبھا کو منظوری کیلئے بھیجا جائے گا، حکومت نے تلنگانہ کی تشکیل کے اندرون 45 یوم ماہرین کی کمیٹی تشکیل دینے کا وعدہ کیا ہے جو باقیماندہ آندھراپردیش کے نئے دارالحکومت کیلئے تجاویز دے گی۔ یہ بل گنجائش فراہم کرتا ہے کہ حیدرآباد تلنگانہ اور سیما آندھرا کا مشترکہ دارالحکومت دس سال کیلئے رہے گا، جس میں گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کے طور پر مصرحہ موجودہ علاقہ شامل ہے۔ مرکز نے سیما آندھرا علاقے کی شکایتوں کی یکسوئی بھی کرنے کی کوشش میں مناسب اقتصادی اقدامات کرنے کا وعدہ کیا، جس میں نئی ریاستوںکیلئے ٹیکس ترغیبات کی پیشکش، صنعتی سرگرمیوں کا فروغ اور دونوں ریاستوں میں معاشی ترقی شامل ہے۔

اس بل کو غور و خوض کیلئے پیش کرتے ہوئے شنڈے نے کہا کہ مرکز خصوصی مالیاتی پیاکیج سیما آندھرا دے گا جو آندھراپردیش کا بقیہ حصہ ہے، تاکہ اس علاقہ کے عوام کی شکایتیں دور ہوجائیں۔کئی ترامیم اے آئی ایم آئی ایم رکن اسد الدین اویسی اور ترنمول کانگریس ممبر سوگتا رائے نے پیش کئے جو مسترد کردیئے گئے۔ اس بل کی منظوری نہایت مختصر مباحث کے بعد ہوگئی جس میں صرف سشما سوراج اور وزیر ایس جئے پال ریڈی (جن کا تعلق تلنگانہ سے ہے) نے لب کشائی کی ۔