تاج محل (Taj Mahal)

شاہجہاں پانچواں مغل بادشاہ تھا، وہ 17صدی میں ہندوستان کا بادشاہ بنا، اس کے دورِ حکومت کے دوران تعمیرِ نو کی ایک لہر جاری رہی جس میں دہلی اور لال قلعہ بھی شامل ہے۔ اس کی مشہور تعمیرات میں ایک تعمیر ’ تاج محل ‘ کی بھی ہے جو اس نے اپنی چہیتی بیوی ممتاز کی یاد میں تعمیر کرایا تھا اور وہ اس کی پسندیدہ ملکہ بھی تھی، اس کے بطن سے نو بچوں نے جنم لیا تھا۔ اپنے دورِ حیات کے دوران اس نے کئی ایک سفر کئے اور کئی ایک سفروں کے دوران شہنشاہ کی رفاقت سر انجام دی تھی۔
اس کے علاوہ اس کی ذمہ داریوں کی سر انجام دہی میں اس کی معاونت بھی سر انجام دی ، وہ اپنی رحم دلی اور پارسائی کے لئے مشہور تھی۔1629 میں جب ممتاز وفات پاگئی تو چاہجہاں نے اس کے مقبرے کو ایک شاہکار بنانے کی ٹھانی۔ اس مقصد کے لئے دریائے جمنا کے نزدیک ایک جگہ کا انتخاب کیا اور اپنے خوابوں کے ’ تاج محل ‘ کو حقیقت کا روپ دے ڈالا۔ تاج محل میں باغات ہیں جن میں نہریں بہتی ہیں۔ پتھروں سے بنائی گئی دیواریں ہیں، مینار ہیں اور ایک بڑا دروازہ ہے جس کی اونچائی تقریباً 30میٹر (100) فٹ ہے۔ یہ مقبرہ بنیادی طور پر ایک مربع شکل کا حامل ہے جو ایک پلیٹ فارم پر کھڑا ہے۔ اس کے مینار 41.75میٹر،137 فٹ اونچائی کے حامل ہیں۔ جب تاج محل کی تعمیر اپنے اختتام کو پہنچی تو تب شاہجہاں کا یہ ارادہ تھا کہ دریا کے مخالف کنارے اپنے لئے بھی سنگِ مرمر کا ایک مقبرہ تعمیر کروائے ، لیکن قدرت کو کچھ اور ہی منظور تھا۔شاہجہاں کے بیٹے اورنگ زیب نے اس کے خلاف بغاوت کردی  اور شاہجہاں کو آگرہ میں نظر بند کردیا۔1616ء میں شاہجہاں موت سے ہمکنار ہوگیا اور تاج محل میں اپنی بیوی کے قدموں میں دفن ہوا۔