بے اِذن فرشتے بھی جہاں آتے نہیں!

عَنْ نَبِيْهِ بْنِ وَهَبٍ رضي اللہ عنه أَنَّ کَعْبًا دَخَلَ عًلَي عَائِشَةَ رضي اللہ عنها، فَذَکَرَ رَسُوْلَ ﷲِ صلي اللہ عليه وآله وسلم فَقَالَ کَعْبٌ : مَا مِنْ يَوْمٍ يَطْلُعُ إِلَّا نَزَلَ سَبْعُوْنَ أَلْفًا مِنَ الْمَلَائِکَةِ حَتَّي يَحُفُّوْا بِقَبْرِ النَّبِيِّ    صلي اللہ عليه وآله وسلم يَضْرِبُوْنَ بِأَجْنِحَتِهِمْ، وَيُصَلُّوْنَ عَلَي رَسُوْلِ ﷲِ صلي اللہ عليه وآله وسلم، حَتَّي إِذَا أَمْسَوْا عَرَجُوْا وَهَبَطَ مِثْلُهُمْ فَصَنَعُوْا مِثْلَ ذَلِکَ، حَتَّي إِذَا انْشَقَّتْ عَنْهُ الْأَرْضُ خَرَجَ فِي سَبْعِيْنَ أَلْفًا مِنَ الْمَ.لَاءِکَةِ يَزِفُّوْنَهُ.
’’حضرت نبیہ بن وہب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت کعب احبار رضی اللہ عنہ حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئے اور انہوں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ذکر کیا۔ حضرت کعب رضی اللہ عنہ نے کہا : جب بھی دن نکلتا ہے ستر ہزار فرشتے اترتے ہیں اور وہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی قبرِ اقدس کو گھیر لیتے ہیں اور قبر اقدس پر اپنے پَر مارتے ہیں (یعنی اپنے پروں سے جھاڑو دیتے ہیں۔ ) اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود (و سلام) بھیجتے ہیں اور شام ہوتے ہی واپس آسمانوں پر چلے جاتے ہیں اور اتنے ہی مزید اُترتے ہیں اور وہ بھی دن والے فرشتوں کی طرح کا عمل دہراتے ہیں۔ حتی کہ جب حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی قبرِ مبارک (روزِ قیامت) شق ہو گی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ستر ہزار فرشتوں کے جھرمٹ میں (میدانِ حشر میں) تشریف لائیں گے۔‘‘ (دارمی ، بیہقی)