رپورٹ کی تیاری کے نہج اور حکومت کے طریقہ کار سے مسلمانوں کو تحفظات کی فراہمی ممکن نہیں : ماہرین
حیدرآباد ۔3۔جنوری (سیاست نیوز) مسلم تحفظات کے مسئلہ پر بی سی کمیشن کی سنجیدگی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ 6 روزہ عوامی سماعت کے دوران ہزاروں کی تعداد میں داخل کی گئی نمائندگیوں کو محفوظ کرنے میں کمیشن ناکام ہوچکا ہے۔ ایک اندازہ کے مطابق 25,000 تحریری نمائندگیاں کمیشن کو داخل کی گئیں جن میں روزنامہ سیاست کی جانب سے 15,000 تحریری نمائندگیاں شامل ہیں جو ریاست کے مختلف اضلاع سے موصول ہوئی تھیں۔ سیاست نے 35,000 ای میل نمائندگیوں کی تفصیلات بھی کمیشن کے حوالہ کی ۔ نیوز ایڈیٹر جناب عامر علی خاں نے عوامی سماعت میں شرکت کرتے ہوئے تمام دستاویزات حوالے کئے اور کمیشن کو مشورہ دیا تھا کہ وہ عجلت میں رپورٹ پیش کرنے کے بجائے مختلف اضلاع کا دورہ کرتے ہوئے اقلیتوں کی صورتحال کا جائزہ لے۔ انہوں نے اسمبلی میں قرارداد کی منظوری اور مرکز کو روانگی کے طریقہ کار کی شدت سے مخالفت کی تھی اور ہائیکورٹ کے اس حکم کا حوالہ دیا تھا جس میں کورٹ نے یہ دریافت کیا تھا کہ ’’آیا کمیشن نے ریاست کے تمام اضلاع کا دورہ کیا اور رپورٹ تیار کیا‘‘ ؟ جب حکومت نے کہا کہ وہ 23 اضلاع کے منجملہ 16 اضلاع کا دورہ کیا ہے اور رپورٹ بنائی گئی تب کورٹ نے اس پر روک لگادی تھی ۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ کمیشن کے بارے میں جن اندیشوں کا اظہار کیا گیا تھا ، وہ درست ثابت ہورہے ہیں۔ چیف منسٹر کی ہدایت پر کمیشن نے رپورٹ کی تیاری کا آغاز کردیا ہے اور جس نہج پر رپورٹ کی تیاری کی اطلاعات ملی ہیں، اس میں قرار داد اور مرکز کو روانگی کا اشارہ ملا ہے ۔ باوثوق ذرائع کے مطابق بی سی کمیشن سے وابستہ دو ماہرین عامر اللہ خاں اور پروفیسر عبدالشعبان کو رپورٹ کی تیاری کی ذمہ داری دی گئی ہے اور وہ بی سی کمیشن کے ساتھ مل کر رپورٹ تیار کر رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق حکومت کو 11 جنوری سے قبل رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی گئی ہے تاکہ جاریہ اسمبلی سیشن میں مسلم تحفظات کے مسئلہ پر حکومت کوئی فیصلہ کرسکے۔ ذرائع نے بتایا کہ قانونی ماہرین سے بھی اس مسئلہ پر رائے حاصل کی گئی ہے۔ تاہم یہ طئے نہیں ہے کہ ان کی رائے رپورٹ میں شامل کی جائے گی ۔ کمیشن کو موصولہ نمائندگیوں کی تفصیلات بھی رپورٹ میں شامل کی جاسکتی ہے جن میں تحفظات کے تائید اور مخالفت کی نمائندگیاں شامل ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کے اس طریقہ کار سے تحفظات کا حصول ممکن نہیں ہوگا ۔ کیونکہ اگر حکومت مرکز کو روانہ کرتے ہوئے 9 ویں شیڈول میں ترمیم کی بات کرتی ہے تو مرکزی حکومت یہ بھی کہکر معاملہ پر پانی پھیرسکتی ہے کہ یہ معاملہ سپریم کورٹ میں ہے اس لئے اس پر غور نہیں کیا جاسکتا ۔ دوسری طرف کمیشن نے صرف 10,000 نمائندگیوں کی وصولی کا دعویٰ کیا ہے اور سیاست کی جانب سے داخل کی گئی 15,000 نمائندگیوں کو گھٹا کر 4,000 بتایا جارہا ہے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ کمیشن جان بوجھ کر نمائندگیوں کی تعداد کو گھٹانے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ رپورٹ کی تیاری میں اس بات کا اظہار کیا جاسکے کہ 6 روزہ سماعت کے دوران کم نمائندگیاں وصول ہوئیں۔ کمیشن کی اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے روزنامہ سیاست کی جانب سے دوبارہ ای میل پر موصولہ 48717 نمائندگیوں کی تفصیلات دو سی ڈیز میں کمیشن کو روانہ کردی گئیں۔ نمائندگیوں کو محفوظ رکھنے میں کمیشن کی ناکامی باعث افسوس ہے۔ کمیشن میں ہزاروں نمائندگیاں کس طرح غائب ہوئیں اس کا جائزہ لینا چاہئے۔ کہیں ایسا تو نہیں کہ جان بوجھ کر مخالف تحفظات عناصر نے یہ کارستانی کی ہو۔