بی سی سی آئی پر سپریم کورٹ کی ضرب، صدر انوراگ ، سکریٹری اجے برطرف

نئی دہلی ، 2 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) سپریم کورٹ نے آج ایک تاریخی فیصلہ سناتے ہوئے ہندوستانی کرکٹ کنٹرول بورڈ (بی سی سی آئی) کے صدر انوراگ ٹھاکر اور سکریٹری اجے شرکے کو لودھا کمیٹی کی سفارشات کو لاگو نہ کرنے پر ان کے عہدوں سے برطرف کر دیا اور اس کے ساتھ ہی بی سی سی آئی اور لودھا کمیٹی کے درمیان طویل عرصے سے چلی آرہی لڑائی کا بھی خاتمہ ہو گیا۔ سپریم کورٹ نے بی سی سی آئی کو نئے سال کے دوسرے ہی دن بڑا جھٹکا دے دیا۔چیف جسٹس تیرتھ سنگھ ٹھاکر اور جج اے ایم کھانویلکر اور ڈی وائی چندرچوڑ کی تین رکنی بنچ نے اپنے حکم میں کہا کہ 18جولائی 2016 ء کے حکم کو ٹھاکر اور شرکے نے لاگو نہیں کیا، اس لئے انہیں برخاست کیا جا رہا ہے ۔ کورٹ نے جب یہ فیصلہ سنایا تو ٹھاکر سپریم کورٹ سے کچھ ہی کلومیٹر دور اپنی رہائش گاہ پر موجود تھے ۔ عدالت عظمیٰ نے ساتھ ہی کہا کہ کیوں نہ ٹھاکر کے خلاف عدالت میں جھوٹا حلف نامہ دینے کیلئے جانچ شروع کی جائے ۔ عدالت نے اس ضمن میں ٹھاکر سے جواب بھی طلب کیا۔ ٹھاکر نے بعد میں ٹوئٹر کے ذریعے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ وہ عدالت کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں لیکن یہ ان کی ذاتی لڑائی نہیں تھی بلکہ ایک کھیل ادارہ کی خودمختاری کی لڑائی تھی۔ عدالت نے ساتھ ہی کہا کہ بی سی سی آئی کے کام کاج کو دیکھنے کے لئے انتظامی حکام کی کمیٹی کو 19جنوری کو مقرر کیا جائے گا۔اس کمیٹی کا فیصلہ جسٹس گوپال سبرامنیم اور فالی ایس نریمن کریں گے ۔بی سی سی آئی کے سینئر نائب صدر کو بورڈ کا عبوری صدر منتخب کیا جائے گا جو حکام کے پیانل کے زیر نگرانی کام کرے گا۔یہ کہا جارہا ہے کہ بی سی سی آئی کے سینئر نائب صدر سی کے کھنہ بورڈ کے عبوری صدر بن سکتے ہیں جبکہ جوائنٹ سکریٹری امیتابھ چودھری عبوری سکریٹری بن سکتے ہیں۔ سپریم کورٹ کے اس تاریخی فیصلے پر جسٹس آر ایم لود ھا نے کہا: ’’یہ تو ہونا ہی تھا اور اب یہ ہو چکا ہے ۔ہم نے سپریم کورٹ کے سامنے تین رپورٹیں جمع کرائی تھیں لیکن بی سی سی آئی نے سفارشات کو لاگو کرنے کی ضرورت نہیں سمجھی۔ کورٹ نے یہ واضح کر دیا ہے کہ ان کا 18 جولائی کا فیصلہ اب نافذ ہو چکا ہے ۔انہوں نے ساتھ ہی کہا کہ یہ کھیل کی جیت ہے ۔ افسر آتے جاتے رہتے ہیں، بالآخر یہ کھیل کے مفاد کے لئے ہے ۔‘‘ طویل عرصہ سے بی سی سی آئی اور عدالت کے درمیان قانونی لڑائی کے بعد سپریم کورٹ نے اپنا سخت فیصلہ سناتے ہوئے یہ بھی واضح کیا کہ جو بھی سفارشات کونافذ کرنے میں رکاوٹیں پیدا کرے گا اسے بھی بی سی سی آئی کو چھوڑنا ہوگا ۔