بی جے پی کے پاس طلاق ثلاثہ بل کی منظوری کا نہ ارادہ نہ پالیسی

تلگودیشم اور بیجو جنتادل جیسی بی جے پی کی حلیف پارٹیاں بھی طلاق ثلاثہ بل پر مخالفین میں شامل
نئی دہلی ۔ 4 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) کانگریس نے آج الزام عائد کیا کہ بی جے پی حکومت کے پاس طلاق ثلاثہ بل کی پارلیمنٹ میں منظوری کیلئے نہ تو کوئی ارادہ ہے اور نہ کوئی پالیسی۔ یہی وجہ ہیکہ بی جے پی اس حساس بل پر مباحث کیلئے گریز کررہی ہے۔ بل آج سیاسی پارٹیوں میں تقسیم کیا گیا اور اس مسودہ قانون پر کئی مسلم تنظیموں نے اعتراضات کئے ہیں۔ یہ مسودہ قانون 28 ڈسمبر کو لوک سبھا میں منظور ہوچکا ہے اور اسے اب قانون بننے کیلئے راجیہ سبھا کی منظوری کا انتظار ہے۔ کانگریس جس نے اس مسودہ قانون کی لوک سبھا میں تائید کی تھی اس میں اب چند تبدیلیاں چاہتی ہیں جیسے مسلم مطلقہ خواتین کو مالی امداد کی فراہمی اس کے بعد وہ ایوان بالا میں اس مسودہ قانون کی تائید کا تیقن دیتی ہے۔ کانگریس نے برسراقتدار بی جے پی پر الزام عائد کیا ہیکہ وہ ایک ایسی پارٹی پر عمل پیرا ہے جو فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو متاثر کرتی ہے اور دلتوں کے خلاف بی جے پی زیراقتدار ریاستوں میں ہر جگہ تشدد جاری ہے۔ کانگریس قائد پرمود تیواری نے کہا کہ ٹی ڈی پی اور بی جے ڈی جیسی پارٹیاں بھی بی جے پی کے خلاف ہوگئی ہے۔ یہاں تک کہ آزاد پارٹیاں جیسے آئی این ایل ڈی نے بھی بی جے پی سے دوری اختیار کرلی ہے۔ انہوں نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ بی جے پی کے پاس نہ تو طلاق ثلاثہ بل کی پارلیمنٹ میں منظوری کیلئے کوئی ارادہ ہے اور نہ پالیسی۔ تیواری نے الزام عائد کیا کہ بی جے پی کی پالیسی معاشرہ کو تقسیم کرنا ہے۔ برسراقتدار پارٹی طلاق ثلاثہ مسئلہ پر مباحث سے گریز کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ راجیہ سبھا کی روایات کے مطابق کسی بھی تحریک کو اس وقت تک منظور نہیں کیا جاسکتا جبکہ راجیہ سبھا کا اجلاس ملتوی کیا جاچکا ہو۔ اسے اگلے کام کے دن مباحث کیلئے پیش کیا جاتا ہے۔ جب بھی بی جے پی برسراقتدار ہو یا اقتدار حاصل کرنا چاہتی ہو سب سے پہلے معاشرہ کو ذات پات اور مذہبی خطوط پر تقسیم کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مہاراشٹرا میں بھی سماج کی فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو یہ پارٹی متاثر کررہی ہے۔ کانگریس کے سینئر قائد پی ایل پونیا نے الزام عائد کیا کہ یہ واضح ہیکہ بی جے پی اور آر ایس ایس نے کورے گاؤں دیہات ضلع پونا میں یکم ؍ جنوری کو تشدد برپا کیا تھا۔ حکومت مہاراشٹرا وہاں پر تشدد پر قابو پانے میں ناکام رہی۔ انہوں نے دونوں ملزمین کی فوری گرفتاری کی ضرورت پر زور دیا جن کے خلاف ایف آئی آر درج کیا گیا ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ حکومت ان کو تحفظ فراہم کررہی ہے۔ پونیا نے الزام عائد کیا کہ دونوں ملزمین کا تعلق ہندوتوا تنظیموں سے ہے اور وہ وزیراعظم نریندر مودی اور چیف منسٹر مہاراشٹرا دیویندر فرنویس کے قریبی ساتھی سمجھے جاتے ہیں۔ انہوں نے ان افراد کے خلاف جو معاشرہ کی فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو متاثر کرتے ہیں، قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ پونے تشدد دیگر ریاستوں جیسے گجرات اور مدھیہ پردیش میں بھی پھیل رہا ہے۔ بی جے پی اور آر ایس ایس سماج کو ذات پات اور مذہبی خطوط پر تقسیم کررہی ہیں۔ دریں اثناء کانگریس نے مودی حکومت پر بھی تنقید کی جس نے مبینہ طور پر آدھار کے ذخیرہ معلومات کا افشاء کیاہے اور اس طرح حق خلوت کی خلاف ورزی کی ہے جو ہر شہری کا بنیادی حق ہے۔