بی جے پی کی فہرست میں مردہ شخص درحقیقت زندہ پایا گیا

کرناٹک میں ہندو ووٹ متحد کرنے کی کوشش، قومی نیوز چینل نے بی جے پی کا جھوٹ بے نقاب کردیا
حیدرآباد۔/5 مئی، ( سیاست نیوز) کرناٹک کے انتخابات کو فرقہ وارانہ رنگ دینے اور ہندو ووٹ متحد کرنے کیلئے بی جے پی کی جانب سے استعمال کردہ حربہ نہ صرف ناکام ہوگیا بلکہ خود اس کیلئے وبال جان بن گیا۔ بی جے پی نے 23 کارکنوں کو ’’ جہادی طاقتوں‘‘ کی جانب سے ہلاک کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے فہرست تیار کی اور اسے وزارت داخلہ کو روانہ کیا گیا۔ فہرست میں پہلے نمبر پر جو نام درج ہے وہ شخص زندہ پایا گیا۔ اڈوپی علاقہ سے تعلق رکھنے والے بی جے پی کے رکن اسمبلی شوبھا کرن لاجے نے 23 ’’ شہیدوں ‘‘ کے ناموں پر مشتمل فہرست گزشتہ سال وزارت داخلہ کو روانہ کی اور الزام عائد کیا کہ بی جے پی اور سنگھ پریوار کے ان کارکنوں کو کانگریس دور حکومت میں پانچ برسوں کے دوران جہادی طاقتوں نے ہلاک کردیا ہے۔ اس فہرست کو ریاست بھر میں عام کیا گیا اور انتخابی مہم کے دوران بی جے پی کی جانب سے کارکنوں کی ہلاکت کو اہم انتخابی موضوع بناتے ہوئے ہندوؤں کے ووٹ متحد کرنے کی کوشش کی گئی۔ اطلاعات کے مطابق کئی علاقوں میں اس فہرست کا اثر دکھائی دیا اور ہندو ووٹ بی جے پی کے حق میں منتقل ہونے لگے۔ پارٹی کو اسوقت زبردست جھٹکہ لگا جب قومی نیوز چینل این ڈی ٹی وی نے نہ صرف فہرست میں شامل پہلے شخص کو زندہ ثابت کیا بلکہ اس شخص کا انٹرویو بھی لیا۔ 20 ستمبر 2015 کو اشوک پجاری نامی شخص کو جہادی طاقتوں کی جانب سے ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔ نیوز چینل نے اوڈپی ڈسٹرکٹ کے ایک گاؤں میں اشوک پجاری سے ملاقات کی۔ پجاری جو بجرنگ دل اور بی جے پی کا ورکر ہے اس پر 2015 میں موٹر سیکلوں پر سوار 6 نامعلوم افراد نے حملہ کردیا تھا۔ ہندوتوا تنظیموں کیلئے کام کرنے کی پاداش میں یہ حملہ کیا گیا۔ اشوک پجاری نے حملہ کو منصوبہ بند قرار دیا اور کہا کہ حملہ آور چہرہ پر اسکارف باندھے ہوئے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ حملہ کے بعد 15 دن تک وہ آئی سی یو میں رہے، انہیں دوبارہ زندگی کا یقین نہیں تھا لیکن وہ صحتیاب ہوکر بقید حیات ہیں۔ پجاری نے کہا کہ انہیں بی جے پی رکن اسمبلی کا فون آیا جس میں انہوں نے غلطی سے مرنے والوں کی فہرست میں نام شامل کرنے کا اعتراف کیا۔ بی جے پی کی اس گمراہ کن پروپگنڈہ مہم کے باوجود وزیر اعظم نریندر مودی نے انتخابی ریالی میں کہا کہ 2 درجن سے زائد ہمارے پارٹی ورکرس کرناٹک میں ہلاک کئے جاچکے ہیں۔ ریاستی حکومت نے واضح کردیا کہ 23 کے منجملہ 14 واقعات میں حملہ آوروں کا تعلق مسلمانوں سے نہیں ہے یہ اموات شخصی دشمنی یا پھر خودکشی کے باعث ہوئی ہیں۔ وشوا ہندو پریشد کے منگلور میں ضلعی صدر جگدیش شیناوا نے کہا کہ بی جے پی کبھی بھی بے بنیاد دعوے نہیں کرتی اگر پارٹی نے ناموں کی فہرست پیش کی ہے تو یقینی طور پر وہ درست ہوگی۔ کانگریس قائدین کا کہنا ہے کہ خودکشی اور آپسی مخاصمت کے سبب ہوئی ہلاکتوں کو بی جے پی فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کررہی ہے۔ وہ یہ تاثر دینا چاہتی ہے کہ کرناٹک میں جہادی تنظیمیں سرگرم ہیں۔