بی جے پی کی جنا چیتنیہ یاترا عوامی تائید سے محروم

رام مادھو زبان قابو میں رکھیں، ٹی آر ایس رکن اسمبلی جیون ریڈی کی پریس کانفرنس

حیدرآباد۔/6جولائی، ( سیاست نیوز) ٹی آر ایس رکن اسمبلی جیون ریڈی نے بی جے پی کی جنا چیتنیہ یاترا کے دوران چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ پر کی جارہی تنقیدوں کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی جنرل سکریٹری رام مادھو اپنے حدود سے تجاوز کرتے ہوئے بیانات جاری کررہے ہیں۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے جیون ریڈی نے کہا کہ رام مادھو کو اپنے حدود کا تعین خود کرنا چاہیئے اگر وہ سمجھتے ہیں کہ سیاسی میدان میں وہ دوسروں سے زیادہ تجربہ کار ہیں تو یہ اُن کی غلط فہمی ہے۔ جیون ریڈی نے کہا کہ رام مادھو کو جان لینا چاہیئے کہ وہ املا پورم میں نہیں بلکہ تلنگانہ میں اظہار خیال کررہے ہیں۔ تلنگانہ کی تہذیب آندھرا سے مختلف ہے اور رام مادھو کا بیان تہذیب کے مغائر ہے۔ انہوں نے حکومت کے خلاف جس زبان کا استعمال کیا ہے وہ ناقابل برداشت ہے۔ جیون ریڈی نے کہا کہ بی جے پی کی جنا چیتنیہ یاترا فلاپ شو ہے اور قائدین بوکھلاہٹ کا شکار ہوچکے ہیں۔ عوام کی تائید کے بغیر جاری یاترا سے بی جے پی کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی تلنگانہ میں اپنے قدم جمانے کی کوشش کررہی ہے اور عوام سے خالی یاترا میں حکومت پر الزام تراشی کی جارہی ہے۔ انہوں نے تلنگانہ ارکان اسمبلی کے خلاف کئے گئے ریمارک پر رام مادھو سے معذرت خواہی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ اور وزیر انفارمیشن ٹکنالوجی کے ٹی راما راؤ کے خلاف تنقیدوں کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ گزشتہ ایک ہفتہ کے دوران جنا چیتنیہ یاترا کے نام پر بی جے پی قائدین مختلف اضلاع کا دورہ کرچکے ہیں لیکن کسی بھی ضلع میں انہیں عوامی تائید حاصل نہیں ہوئی ہے۔ حکومت پر بے قاعدگیوں میں ملوث ہونے کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے جیون ریڈی نے کہا کہ گزشتہ چار برسوں میں تلنگانہ میں جس تیزی سے ترقیاتی کام انجام دیئے گئے اسے بی جے پی برداشت نہیں کرپارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دیگر اپوزیشن جماعتوں کی طرح بی جے پی بھی ترقی میں رکاوٹ پیدا کرنا چاہتی ہے۔ ٹی آر ایس رکن اسمبلی نے کہا کہ اگر بی جے پی قائدین اپنی زبان پر قابو نہیں کریں گے تو انہیں مناسب سبق سکھایا جائیگا۔ رام مادھو کے الزامات کا تلنگانہ عوام خود جواب دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ٹی آر ایس نے 2001 سے علحدہ تلنگانہ کیلئے گلی سے دلی تک جدوجہد کی اور 2014 کے عام انتخابات میں پارٹی نے شاندار کامیابی حاصل کی۔ تشکیل تلنگانہ کے بعد تمام ضمنی انتخابات میں ٹی آر ایس کو شاندار کامیابی حاصل ہوئی ہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ حکومت کے ترقیاتی اور فلاحی اقدامات سے عوام مطمئن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میدک لوک سبھا حلقہ کے ضمنی انتخابات میں ٹی آر ایس کے امیدوار کو 3,61,277 ووٹ حاصل ہوئے جبکہ بی جے پی کو کوئی امیدوار نہیں ملا اس نے جگاریڈی کو میدان میں اُتارا جنہیں تیسرا مقام حاصل ہوا۔ انہوں نے کہا کہ گریٹر حیدرآباد میں بی جے پی اپنے اثر و رسوخ کا دعویٰ کرتی ہے لیکن گریٹر میونسپل کارپوریشن کے انتخابات میں عوام نے بی جے پی کو مسترد کردیا۔ آئندہ اسمبلی انتخابات میں موجودہ 5 ارکان اسمبلی کی کامیابی بھی خطرہ میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ کھمم، ورنگل کارپوریشن، سدی پیٹ اور اچم پیٹ میونسپل کونسل انتخابات میں کانگریس، تلگودیشم اور بی جے پی کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ جنا چیتنیہ یاترا سے بی جے پی کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ جیون ریڈی نے کہا کہ بی جے پی قائدین نے وزیر اعظم نریندر مودی سے تلنگانہ کے پراجکٹ کیلئے کوئی نمائندگی نہیں کی۔ برخلاف اس کے حکومت کی شروع کردہ اسکیمات کو نشانہ بنارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مشن بھگیرتا کے ذریعہ گھر گھر پینے کے پانی کی سربراہی کا منصوبہ تیار کرنے والے کے ٹی راما راؤ پر تنقید باعث افسوس ہے۔ جیون ریڈی نے کہا کہ آئندہ اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کو 119 اسمبلی حلقوں میں امیدوار دستیاب نہیں ہوں گے۔