بی جے پی کو دوسری سُبکی ، شمولیت روکدینے صابر علی کی خواہش

نئی دہلی۔ 29 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) بی جے پی کو ایک ہفتہ کے دوران دوسری مرتبہ آج اپنے ہی ہاتھوں بدترین الجھن و پشیمانی کا سامنا کرنا پڑا جب بی جے پی نے انتہائی جلد بازی کے ساتھ جے ڈی (یو) سے خارج شدہ متنازعہ رکن پارلیمنٹ صابر علی کی رکنیت کو کالعدم کردیا ۔ بی جے پی اور آر ایس ایس کے شدید اعتراضات کے بعد صابر علی نے اس پارٹی میں اپنی شمولیت کے عمل کو روک دینے کی خواہش کی تھی۔ صابر علی نے کہا کہ ’’(بی جے پی میں) میری رکنیت سازی کو ملتوی رکھنے کیلئے میں نے دھرمیندر پردھان کو ایک مکتوب روانہ کیا ہے‘‘۔بی جے پی کے ترجمان روی شنکر پرساد نے کہا کہ صدر راج ناتھ سنگھ نے پارٹی میں صابر علی کی شمولیت کو قبول نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔بی جے پی کے سینئر نائب صدر مختار عباس نقوی نے اپنی پارٹی میں بہار کے صابر علی کی شمولیت پر سخت برہمی کا اظہار کیا تھا۔ نقوی نے صابر علی پر تنقید کرتے ہوئے کیا تھا کہ وہ (صابر علی) ایک دہشت گرد یٰسین بھٹل کے دوست ہیں۔ ان کے اس ریمارک پر بی جے پی میں زبردست الجھن پیدا ہوگئی تھی۔ بی جے پی میں وزارت عظمیٰ کے امیدوار نریندر مودی کی تائید کرنے والے صابر علی کو جے ڈی (یو) سے خارج کردیا گیا تھا۔

بی جے پی میں ان کی شمولیت کا مذاق اُڑاتے ہوئے مختار عباس نقوی نے طنزیہ انداز میں لکھا تھا کہ (بی جے پی میں) آئندہ داخلہ داؤد ابراہیم کا ہوگا۔ بشمول بلبیر پنچ بی جے پی کے کئی سینئر قائدین نے مختار عباس نقوی کے موقف کی تائید کی ہے۔ اس دوران صابر علی کے بی جے پی میں داخلہ پر تنقید و مخالفت میں آر ایس ایس بھی شامل ہوگئی ہے۔ آر ایس ایس کے قومی ترجمان رام مادھو نے ٹوئٹر پر آج لکھا کہ ’’صابر علی کی شمولیت نے زبردست بے چینی پیدا کی ہے۔ پارٹی قیادت کو سنگھ پروار کے سخت ترین نظریات سے باخبر کردیا گیا ہے۔ آر ایس ایس کا کیڈر اور ملک کے عوام اس (صابر علی کی شمولیت) کے خلاف ہیں۔ صابر علی نے ’’بھگوا پریوار (زعفرانی خاندان) میں اپنے خلاف جاری لہر کو ملحوظ رکھتے ہوئے بی جے پی میں اپنی رکنیت کا عمل روک دینے کیلئے مکتوب روانہ کردیا،

لیکن اپنے مخالفین کو چیلنج کیا کہ وہ ان کے خلاف عائد الزامات ثابت کریں۔ صابر علی نے کہا کہ انہوں نے بھٹل کو خواب میں بھی نہیں دیکھا بلکہ صرف اخبارات کے ذریعہ ان انہیں معلومات حاصل ہوئی ہیں۔ صابر علی نے چیلنج کیا کہ اگر مختار عباس نقوی ان الزامات کو ثابت نہ کرسکیں تو سیاست سے سبکدوش ہوجائیں اور اگر الزامات ثابت ہوجائیں گے تو وہ (صابر علی) سیاست سے سبکدوشی کے لئے تیار ہیں۔ ایک ہفتہ کے دوران بی جے پی کو دوسری مرتبہ بدترین پشیمانی اور سُبکی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ قبل ازیں دائیں بازو کی سخت گیر ہندو تنظیم سری رام سینا کے صدر پرمود متالک کو کرناٹک بی جے پی یونٹ کی جانب سے پارٹی میں شامل کئے جانے کے چند گھنٹوں بعد ہی مرکزی قیادت کو ہدایت پر رکنیت سے محروم کردیا گیا تھا۔