بی جے پی نے ہندوؤں سے کیا ہوا ایک بھی وعدہ پورا نہیں کیا

ہندوتوا کو اقتدار کیلئے سیڑھی بنایا ، پھر اسی کی پیٹھ میں چھرا گھونپ دیا، ہندوؤں کو سیکولر بنانے کی کوشش : شیوسینا

ممبئی ۔ 11 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) شیوسینا نے آج بی جے پی پر شدید تنقید میں کہا کہ وہ ہندوتوا کو سیڑھی بنا کر اقتدار تک پہنچی لیکن جب اپنا مقصد پورا ہوگیا تو اسے پھینک دیا۔ بی جے پی پر 2014ء کے لوک سبھا انتخابات کے بعد شیوسینا کے ساتھ اتحاد توڑ کر ہندوتوا کی پیٹھ میں چھرا گھونپنے کا الزام عائد کرتے ہوئے ادھوٹھاکرے زیرقیادت پارٹی نے کہا کہ ہندوؤں سے کیا گیا ایک بھی وعدہ ابھی تک پورا نہیں کیا گیا ہے۔ شیوسینا نے اپنے ترجمان سامنا کے اداریہ میں لکھا کہ کانگریس نے کم از کم مسلمانوں کی کئی برسوں تک خوشامد کی جبکہ بی جے پی اس کے بجائے ہندوؤں کو مناتی رہی اور اب خود کو سیکولر ثابت کرنے بے تاب ہے۔ سینا کا دعویٰ ہیکہ آج ہندوؤں میں مایوسی ہے اور الزام عائد کیا کہ بی جے پی نے ہندوؤں کو اسی طرح استعمال کیا جس طرح کانگریس نے مسلمانوں کے ساتھ کیا۔ ہندوؤں سے کیا گیا ایک بھی وعدہ بی جے پی نے پورا نہیں کیا ہے چاہے وہ رام مندر ہو یا یکساں سیول کوڈ۔ یہ سب بی جے پی کے جارحانہ ہندوتوا ایجنڈہ پر تھے لیکن جو جارحیت اقتدار حاصل کرنے سے قبل تھی وہ بعد میں ماند پڑ گئی۔ بی جے پی اب کانگریس کی مانند بن چکی ہے۔ کم از کم کانگریس نے کئی برسوں تک مسلمانوں کے ساتھ ہمدردی کی۔ بی جے پی اس کے برخلاف ہندوؤں کو سیکولر بنا رہی ہے۔ ملک کا سفر کانگریس سے کانگریس تک شروع ہوچکا ہے۔ سینا مرکز اور مہاراشٹرا دونوں جگہ بی جے پی کی اتحادی پارٹی ہے۔ آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت پر ان کے ان ریمارکس کیلئے نکتہ چینی کرتے ہوئے کہ ہندوؤں کو غلبہ کی کوئی خواہش نہیں، سینا نے کہا کہ ان سے ملک کی موجودہ صورتحال کے بارے میں اظہارخیال کی امید تھی جہاں ہندوؤں کو دہشت گرد قرار دیا جارہا ہے اور انہیں ختم کرنے کی کوششیں ہورہی ہیں۔ جمعہ کو شکاگو میں دوسری ورلڈ ہندو کانگریس میں اجتماع کو مخاطب کرتے ہوئے بھاگوت نے کہا تھا کہ ہندوؤں کو غلبہ حاصل کرنے کی کوئی امنگ نہیں ہے اور اسے متحد ہونے اور خود کو منظم کرنے کی اپیل کی تھی۔ سینا نے استفسار کیا کہ نریندر مودی صرف ہندوؤں کی وجہ سے وزیراعظم بنے کیونکہ ہندو یکجا ہوئے اور جارحانہ انداز میں ووٹ ڈالے لیکن ان کے یکجا ہونے اور جارحیت کا اظہار کرنے کا کیا فائدہ ہوا۔ ہندوتوا کی پیٹھ میں چھرا گھونپتے ہوئے شیوسینا کے ساتھ اتحاد توڑا گیا اور اب جو ہندوتوا اور ملک کیلئے جارحانہ طور پر بات کرتے ہیں انہیں بی جے پی کی جانب سے دشمن قرار دیا جارہا ہے۔