فرزند ذمہ دار، کرناٹک میں تنہا اقتدار کی کوشش
حیدرآباد ۔ 30 ۔ اپریل (سیاست نیوز) سابق وزیراعظم ایچ ڈی دیوے گوڑا نے 2007 ء میں فرزند کمار سوامی کی جانب سے بی جے پی سے دوستی کے فیصلہ پر تنقید کی اور کہا کہ اس فیصلہ کے باعث ان کا سیکولر امیج ملک میں بھر میں متاثر ہوا ہے ۔ ایک انگریزی روزنامہ کو خصوصی انٹرویو میں دیوے گوڑا نے کہا کہ فرزند نے بی جے پی سے ہاتھ ملاکر میرا امیج تباہ کردیا ہے۔ کرناٹک کے انتخابات میں اہم طاقت کے طور پر ابھرنے والی پارٹی جنتا دل سیکولر کے سرپرست ایچ ڈی دیوے گوڑا نے کہا کہ بی جے پی اور کانگریس ان کی پارٹی کو تباہ کرنے کے در پر ہیں کیونکہ وہ سیکولر سیاست پر کاربند واحد سیاست داں ہیں۔ اسمبلی انتخابات میں پارٹی کے امکانات پر دیوے گوڑا نے کہا کہ میری جدوجہد ہے کہ پارٹی اپنی طاقت پر حکومت تشکیل دیں ۔ کانگریس پارٹی کمزور ہورہی ہے ۔ چیف منسٹر سدا رامیا نے اپنا انتخابی حلقہ تبدیل کرلیا کیونکہ انہیں یقین ہوچلا تھا کہ چا منڈیشوری سے شکست ہوگی ۔ بی جے پی بھی کمزور پڑ رہی ہے۔ بی جے پی میں گروہ بندیاں شدت اختیار کرچکی ہیں۔ اس صورتحال پر میں پوری احتیاط سے نظر رکھے ہوئے ہوں۔ ایک سوال کے جواب میں دیوے گوڑا نے کہا کہ وہ کانگریس اور بی جے پی کو بڑا دشمن تصور کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کی جانب سے سدا رامیا اور رکن پارلیمنٹ پرکاش کو شامل کرلیا گیا تاکہ جنتادل سیکولر کو کمزور کیا جائے ۔ ان حالات میں میرے فرزند کمار سوامی بی جے پی کے ساتھ ہوگئے جس کے باعث میرا امیج ختم ہوچکا ہے۔ ’’بی جے پی سے دوستی کے نتیجہ میں دیوے گوڑا اور ان کی سیکولر پارٹی پر برا اثر پڑا ‘‘۔ دیوے گوڑا نے کہا کہ گزشتہ چار برسوں میں وزیراعظم نریندر مودی نے آر ایس ایس کو کھلی چھوٹ دیدی جبکہ اٹل بہار واجپائی نے آر ایس ایس کو اس قدر آزادی نہیں دی تھی ، یہی وجہ ہے کہ مودی کا گراف گھٹ رہا ہے۔ کرناٹک میں بی جے پی اور کانگریس ہر امیدوار پر 5 تا 10 کرو ڑ خرچ کرر ہے ہیں۔ میں ایک کروڑ بھی دینے کے موقف میں نہیں ہوں۔ قومی سطح پر رول کے بارے میں پوچھے جانے پر سابق وزیراعظم نے کہا کہ میں نے 2019 انتخابات میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے ۔ انہوں نے مرکز میں غیر بی جے پی اور غیر کانگریس کا قیام کافی مشکل ہے ۔ چیف منسٹر تلنگانہ کے چندر شیکھر راؤ نے مجھ سے بات کی۔ میں نے کہا کہ سینئر کی حیثیت سے میں صرف مشورہ دے سکتا ہوں لیکن سرگرم رول ادا نہیں کرسکتا۔ میری صحت بھی اس قابل نہیں کہ کوئی عہدہ قبول کروں۔