’’ بی جے پی دوستی نہیں چاہتی ، تو ہم راستہ دیکھ لیں گے ‘‘

حلیف جماعت کی تلگودیشم پر تنقیدوں کے خلاف چندرا بابو نائیڈو کا سخت ردعمل
حیدرآباد۔/27جنوری، ( سیاست نیوز) قومی صدر تلگودیشم پارٹی و چیف منسٹر آندھرا پردیش مسٹر این چندرا بابو نائیڈو نے تلگودیشم حکومت پر بی جے پی پی قائدین کی کی جانے والی تنقیدوں پر اپنے شدید و سخت الفاظ میں ردعمل کا اظہار کیا اور بتایا کہ ہم بی جے پی کو ہی حلیف جماعت تصور کرتے ہوئے دوستی نبھارہے ہیں۔ بی جے پی قائدین تلگودیشم حکومت پر کتنی ہی تنقیدیں کرنے کے باوجود ہمارے قائدین کو جوابی تنقیدیں کرنے سے روکا جارہا ہے۔ مسٹر این چندرا بابو نائیڈو نے سخت لہجہ میں واضح طور پر کہا کہ اگر بی جے پی تلگودیشم پارٹی کے ساتھ دوستی نہ رکھنا چاہتی ہے تو ’’ ہم ( تلگودیشم ) ہمارا راستہ دیکھ لیں گے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ دو دن قبل رکن اسمبلی بی جے پی مسٹر وشنو کمار راجو نے وائی ایس آر کانگریس مقننہ پارٹی آفس میں اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ پارٹی سے انحراف کرنے والوں کو وزارتی عہدوں پر فائز کرنے پر تنقید کی ۔ویرا راجہ کے کئے ہوئے سوال پر سنسنی پھیل گئی۔یاد ہوگا کہ چند دن قبل وائی ایس آر کانگریس پارٹی صدر و قائد اپوزیشن آندھرا پردیش قانون ساز اسمبلی مسٹر وائی ایس جگن موہن ریڈی نے آندھرا پردیش کو خصوصی موقف فراہم کرنے پر بی جے پی کے ساتھ انتخابی مفاہمت کرنے کا اظہار کیا تھا جس کے بعد سے ریاست آندھرا پردیش میں سیاسی صورتحال تیزی کے ساتھ بدلتی دکھائی دے رہی ہے اور بی جے پی قائدین وائی ایس آر کانگریس پارٹی پر تنقیدوں سے گریز کرتے ہوئے تلگودیشم حکومت پر منصوبہ بند انداز میں تنقیدوں کا سلسلہ شروع کیا ہے۔ اسی دوران بتایا جاتا ہے کہ وائی ایس آر کانگریس پارٹی کے اہم قائدین دہلی میں انتخابی مفاہمت کیلئے صورتحال کو ہموار کرنے کی کوششیں جاری رکھنے کی اطلاعات پائی جاتی ہیں۔ اس صورتحال کی روشنی میں مسٹر چندرا بابو نائیڈو کی جانب سے اگر بی جے پی، تلگودیشم کے ساتھ ملکر رہنا نہیں چاہتی ہے تو ہمارا راستہ ہم دیکھ لینے کا واضح طور پر اظہار کردیئے جانے پر نئی سیاسی صورت گیری کیلئے راہ ہموار ہونے کی قوی توقع دکھائی دے رہی ہے۔ چیف منسٹر مسٹر این چندرا بابو نائیڈو نے ریاست آندھرا پردیش کو خصوصی موقف دینے پر بی جے پی کے ساتھ ملکر کام کرنے ووائی ایس جگن موہن ریڈی کے ریمارکس پر سخت ردعمل کا اظہار کیا اور کہا کہ جگن موہن ریڈی خصوصی موقف دینے پر بی جے پی کے ساتھ ملکر کام کرنے کا آج پہلی مرتبہ اظہار نہیں کیا بلکہ سابق میں بھی وہ کہہ چکے ہیں۔ چیف منسٹر نے کہا کہ وائی ایس جگن موہن ریڈی کسی بھی بات پر برقرار نہیں رہتے ہیں جبکہ انہوں نے ( جگن موہن ریڈی ) ریاست کو خصوصی موقف حاصل کرنے کیلئے اپنے تمام ارکان پارلیمان کو لوک سبھا کی رکنیت سے مستعفی کروانے کا اعلان کیا تھا۔ لیکن اس پر عمل نہیں کیا ۔ مسٹر چندرا بابو نائیڈو نے دریافت کیا کہ آیا مسٹر جگن موہن ریڈی کو صدارتی اور نائب صدارتی انتخابات کے موقع پر بی جے پی حکومت کی تائید کرتے وقت خصوصی موقف کیوں یاد نہیں آیا۔ انہوں نے کہا کہ محض کیسیس سے چھٹکارا پانے اور بے قاعدگیوں کے ذریعہ غیر مجاز جائیدادوں کا تحفظ کرنے کیلئے کی جانے والی کوششوں میں سے یہ بھی ایک کوشش ہے۔ چیف منسٹر نے بالواسطہ مسٹر جگن موہن ریڈی کی جائیدادوں کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ کرپشن و بے قاعدگیوں میں ملوث پائے جانے والوں کی تمام جائیدادیں اب سے عوام کو ہی حاصل ہوجانی چاہیئے۔