بی جے پی حکومت دستور کی دفعہ 370 منسوخ نہیں کرسکتی

سری نگر 28 مئی (سیاست ڈاٹ کام) بی جے پی حکومت کے لئے ناممکن ہے کہ دستور کی دفعہ 370 کو منسوخ کردے جو ریاست جموں و کشمیر کو خصوصی موقف عطا کرتی ہے۔ عمر عبداللہ نے آج کہاکہ اِس بارے میں دانستہ طور پر اُلجھن پیدا کی جارہی ہے۔ اِس سے ریاستی عوام مزید الگ تھلگ ہوجائیں گے۔ اُنھوں نے کہاکہ دستور ساز اسمبلی نے جموں و کشمیر کے ہندوستان سے الحاق کی منظوری دی تھی، اگر آپ یہ سوال دوبارہ اُٹھانا چاہتے ہیں تو آپ کو دستور ساز اسمبلی کا احیاء کرنا ہوگا۔ اِس کے بعد ہی بات چیت ممکن ہے۔ چیف منسٹر جموں و کشمیر، وزیر مملکت برائے دفتر وزیراعظم جیتندر سنگھ کے ساتھ اِس تنازعہ پر ردعمل ظاہر کررہے تھے کہ دستور کی دفعہ 370 جاری رکھنے یا منسوخ کردینے کے بارے میں عوام سے ربط پیدا کرکے رائے عامہ معلوم کی جائے گی۔ عمر عبداللہ نے کہاکہ مرکز کو ریاست کے ساتھ تعلقات مستحکم بنانے چاہئیں لیکن ایسے کسی اقدام سے جموں و کشمیر کے عوام مزید الگ تھلگ ہوجائیں گے۔ اُنھوں نے کہاکہ مرکز ۔ ریاست تعلقات کے استحکام کا یہ طریقہ نہیں ہے، اِس سے خلیج مزید وسیع ہوجائے گی۔ اُنھوں نے کہاکہ وہ بی جے پی کی سیاسی مجبوریوں کو سمجھتے ہیں لیکن پہلے جموں و کشمیر پر ضرب لگانے کے بجائے دیگر تیقنات پر توجہ مرکوز کرنی چاہئے۔ اُنھوں نے کہاکہ دستور کی دفعہ 370 سے قبل مہاراجہ نے جموں کے عوام کو بچانے کے لئے قوانین نافذ کئے تھے۔ اُن کو دولتمند پنجابیوں سے خطرہ لاحق تھا کہ وہ ریاست کی اراضی خریدیں گے۔ اُنھوں نے کہاکہ آپ اِن ریاستی قوانین کے ساتھ کھلواڑ کرنا چاہتے ہیں۔ ایسی صورتحال میں کوئی بھی کشمیر نہیں آئے گا۔

عمر عبداللہ نے ریاستی قوانین کی تنسیخ کے امکان کو مسترد کردیا۔ اُنھوں نے کہاکہ یہ ملک کی واحد ریاست نہیں ہے جہاں یہ قانون نافذ ہے۔ دیگر ریاستیں بھی ہیں جہاں ایسے ہی قوانین موجود ہیں لیکن کوئی بھی اُن کے بارے میں بات نہیں کرتا۔ چیف منسٹر نے بی جے پی زیرقیادت این ڈی اے حکومت کو چیلنج کیاکہ وہ دستور کی دفعہ 370 منسوخ کرنے کی کوشش کرکے دیکھ لے۔ عمر عبداللہ کے تبصرہ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے آر ایس ایس کے سینئر قائد رام مادھو نے کہاکہ ریاست جموں و کشمیر ہمیشہ ہندوستان کا جزولاینفک رہی ہے اور اُس وقت جبکہ یہ دفعہ موجود نہیں تھی، رام مادھو نے چیف منسٹر سے سوال کیاکہ وہ کیا اِس ریاست کو اپنی آبائی مملکت سمجھتے ہیں۔ دریں اثناء سی پی آئی نے آج دستور کی دفعہ 370 کو کشمیر کو ہندوستان سے مربوط کرنے والی ’’شہہ رگ‘‘ سے تعبیر کرتے ہوئے انتباہ دیا کہ دستور میں کسی کے ’’خواہشات اور اُمنگوں‘‘ کی خاطر چھیڑ چھاڑ نہیں کی جانی چاہئے۔ پارٹی کی مرکزی سکریٹریٹ نے حکومت سے کہاکہ وہ دستور کی دفعہ 370 کے بارے میں عجلت میں کوئی فیصلہ نہ کرے، یہ ایک نازک سیاسی مسئلہ ہے اور اِس سے دستور بنانے والوں کو ذمہ داریوں کا احترام کرتے ہوئے احتیاط کے ساتھ نمٹا جانا چاہئے۔ سی پی آئی کا یہ بیان جموں و کشمیر کے چیف منسٹر اور وزیر مملکت جیتندر سنگھ کے بیانات کے پس منظر میں سامنے آیا ہے۔