بی جے پی تلنگانہ میں مستحکم مقام بنانے کوشاں

پارٹی کی مقبولیت کا فائدہ اٹھانے پر توجہ ، حکومت تلنگانہ کی مرکزی حکومت سے بہتر تعلقات برقراری پر توجہ
حیدرآباد۔27مئی (سیاست نیوز) بھارتیہ جنتا پارٹی کی نظریں شمالی ہندستان کے علاوہ مغربی و مشرقی ہندستان میں پارٹی کے استحکام کے بعد اب مکمل توجہ جنوبی ہندستان کی سمت مرکوز ہوچکی ہیں اور کہا جار ہاہے کہ سربراہ بھارتیہ جنتا پارٹی مسٹر امیت شاہ کا اگلا نشانہ تلنگانہ ہے اور تلنگانہ میں پارٹی کے استحکام کے علاوہ پارٹی کی مقبولیت سے فوری فائدہ اٹھانے کے اقدامات کرنے کی ہدایت دی جا چکی ہے ۔ لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کے 4ارکان پارلیمان کی کامیابی کے ذریعہ تلنگانہ میں غیر متوقع نتائج پر ابھی برسراقتدار سیاسی جماعت میں کوئی خاص فیصلہ کن اقدامات نہیں کئے جا رہے ہیں لیکن بھارتیہ جنتا پارٹی تلنگانہ راشٹر سمیتی کے 3 ارکان پارلیمان پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہے تاکہ تلنگانہ راشٹر سمیتی کو کمزور کرنے میں کوئی کسر باقی نہ رکھی جائے۔ حکومت تلنگانہ کی جانب سے ان حالات سے آگہی کے بعد مرکز سے تعلقات میں بہتری پیدا کرنے کے اقدامات کے سلسلہ لائحہ عمل کی تیاری پر توجہ مرکوز کی جا رہی ہے اور کہا جا رہاہے کہ این ڈی اے میں شامل نہ ہوتے ہوئے بھی این ڈی اے کا گذشتہ 56برسوں کی طرح حصہ رہیں گے اور تلنگانہ میں بھارتیہ جنتا پارٹی کو مستحکم ہونے سے روکنے کے اقدامات کئے جائیں گے ۔ بتایاجاتا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی نے اب کسی پر انحصار کے بغیر ریاست تلنگانہ میں قدم جماتے ہوئے ریاست تلنگانہ کو جنوبی ریاستوں کے مرکز کے طور پر فروغ دینے کا منصوبہ بنا رہے ہیں اور یہ کہا جا رہاہے کہ آئندہ چند یوم میں جنوبی ہند کی ریاستوں میں ہونے والی تبدیلیوں کے سلسلہ میں ضروری ہدایات خود بی جے پی سربراہ جاری کر رہے ہیں اور اس بات کو ممکن بنانے کے اقدامات کئے جا رہے ہیں کہ کرناٹک میں تبدیلی کے بعد اسی لہر کو بھارتیہ جنتا پارٹی تلنگانہ میں جاری رکھے۔بتایاجاتا ہے کہ امیت شاہ نے اپنے قریبی رفقاء کو اس بات کی ہدایت دے دی ہے کہ وہ تلنگانہ پر خصوصی توجہ مرکوز کرے اور تلنگانہ میں پارٹی کے تنظیمی امور کو مستحکم کرنے کے علاوہ پارٹی کی عوامی مقبولیت میں اضافہ کے اقدامات کریں تاکہ بھارتیہ جنتا پارٹی کو جنوبی ہندستان میں استحکام حاصل ہوسکے ۔بتایاجاتا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی نے مغربی بنگال کی طرح تلنگانہ میں بھی نشانہ مقرر کر رکھا ہے اور خفیہ طریقہ سے برسراقتدار پارٹی میں پھوٹ ڈالنے اور پارٹی کے منتخب عوامی نمائندوں سے رابطہ بڑھانے کی کوششوں کا آغاز کردیا ہے اور نومنتخب ارکان پارلیمان سے بھی بہتر تعلقات استوار کرنے کے علاوہ ان کے علاقوں سے تعلق رکھنے والے ارکان اسمبلی سے بھی تعلقات میں بہتری پیدا کرنے کی ہدایت دی گئی ہے اور مسائل کو راست مرکزی حکومت سے رجوع کرنے کا بھی مشورہ دیا جا رہاہے ۔بھارتیہ جنتا پارٹی کی جانب سے کی جانے والی ان کوششوں کو روکنے کے لئے کے چندر شیکھر راؤ بی جے پی سے مفاہمت کرنے کے متعلق بھی غور کرنے لگے ہیں اور کہا جا رہاہے کہ اگر حالات ابتر ہوتے ہیںتو تلنگانہ راشٹر سمیتی کی جانب سے این ڈی اے میں شمولیت کے سلسلہ میں بھی غور کیا جائے گا ۔بھارتیہ جنتا پارٹی کو ملک میں غیر متوقع کامیابی حاصل ہونے کے بعد جو حالات پیدا ہوئے ہیں ان حالات میں کوئی بھی سیاسی جماعت اپنے نو منتخب ارکان پارلیمان کے متعلق مطمئن نہیں ہیں اور امیت شاہ کی جنوبی ہند کی پالیسی نے سب سے زیادہ تلنگانہ راشٹر سمیتی کو پریشان کیا ہوا ہے لیکن ٹی آر ایس یہ کہتے ہوئے حالات سے پیچھا چھڑانے کی کوشش کر رہی ہے کہ این ڈی اے کو اب ضرورت نہیں ہے لیکن این ڈی اے میں شمولیت کے خواہاں ارکان پارلیمان کا کہنا ہے کہ انہیں ہماری نہیں بلکہ ہمیں ان کی ضرورت ہے اور ارکان پارلیمان کا یہ موقف پارٹی قیادت کو مشکلات میں مبتلاء کیا ہوا ہے کیونکہ ٹی آر ایس نے ضرورت نہ ہوتے ہوئے کانگریس کے ارکان اسمبلی کی ٹی آر ایس میں شمولیت پر یہی کہا تھا کہ پارٹی کو ان کی ضرورت نہیں ہے لیکن وہ اپنے علاقوں کی ترقی کے لئے پارٹی میں شمولیت میں اختیار کررہیںہے ۔