نئی دہلی 5 مئی (سیاست ڈاٹ کام )نریندر مودی کے قریبی بااعتماد ساتھی امیت شاہ نے آج کہا کہ بی جے پی کے سیاسی حریفوں میں یہ غلط فہمی پیدا کردی ہے کہ بی جے پی مسلم دشمن ہے لیکن بی جے پی کے برسر اقتدار آنے پر ’’مسلم بھائیوں ‘‘کے ذہن سے یہ غلط فہمی دور ہوجائے گی۔ بی جے پی کی حکومت دستوری پیمانوں پر سختی سے عمل کرے گی اور ان کے مطابق حکومت چلائے گی۔ انہوں نے چیف منسٹر گجرات اور خود ان کو گجرات میں ایک خاتون کی جاسوسی میں ملوث ہونے کے الزام کی تحقیقات کے لئے ایک جج کو نامزد کرنے کے مرکزی حکومت کے فیصلہ کو کانگریس کی ’’انتقامی سیاست‘‘ قرار دیتے ہوئے الزام عائد کیا کہ کانگریس سیاسی حریفوں سے انتقام لینے کی سیاست کررہی ہے۔انہوں نے مودی اور بی جے پی کی جانب سے جن نمونوں کی تشریح کی گئی ہے ۔ ان کے بارے میں انہوں نے کہا کہ بی جے پی سے برسر اقتدار آنے حکومت سختی سے دستوری پیمانوں کے مطابق چلائی جائے گی۔ امیت شاہ نے کہا کہ ملک پر حکمرانی سختی سے دستوری چوکھٹے کے اندر ہوگی ۔ اگر مرکز میں بی جے پی کے نامزد وزارت عظمی کے امیدوار کی زیر قیادت حکومت قائم ہو ۔انہوںنے کہا کہ حکومت دستور کے مطابق چلائی جانی چاہئے ۔ اٹل بہاری واجپائی ہوں یا نریندر مودی کوئی فرق نہیں پڑتا ۔ اگر مودی برسراقتدار آجائیں تو حکمرانی دستور کے مطابق ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے نمونے اور مودی کی حکومت کے نمونے میں کوئی تضاد نہیںہے ۔ چیف منسٹر گجرات نے ریاست کے مسائل حل کرنے کی بحیثیت سربراہ حکومت کوشش کی ہے ۔ جبکہ ملک کے مسائل پیچیدہ ہیں۔ یہ بات نہیں ہے کہ مودی کا مثالی نمونہ بی جے پی کے مثالی نمونہ سے مختلف ہے انہوں نے الزام عائد کیا کہ مودی کے سیاسی حریف اور ذرائع ابلاغ کا ایک گوشہ بی جے پی کے وزارت اعظمی امیدوار کے بارے میں غلط فہمیاں پھیلا رہا ہے ۔ یہ غلط فہمیاں ان ریاستوں میں جہاں بی جے پی کی حکومت قائم ہوئی ہے دور ہوچکی ہیں اور اگر مرکز میں بی جے پی کی حکومت قائم ہوجائیں تو وہاں دورہوجائیںگی۔ انہوں نے کہا کہ چھوٹے چھوٹے اقدامات سے ان غلط فہمیوں کا خاتمہ نہیں کیا جاسکتا لیکن بی جے پی جو حکمرانی فراہم کرے گیاس سے غلط فہمی مسلم بھائیوں کے ذہن سے غائب ہوجائے گی۔ جاسوسی اسکینڈل کے مسئلہ پر امیت شاہ نے اظہار حیرت کیا کہ یو پی اے حکومت اور کانگریس نے شنگلو کمیٹی کی رپورٹ دولت مشترکہ کھیل اسکینڈل اور آدرش ہاوزنگ سوسائٹی اسکام کے بارے میں کمیٹی کی رپورٹ قبول نہیں کی تھی۔پھر گجرات جاسوسی اسکینڈل کی تحقیقات کیوں کروانا چاہتی ہے جبکہ پہلے ہی سے تحقیقات جاری ہے۔