خیریت آباد سے کانگریسی امیدوار ڈاکٹر شراون کو کامیاب بنانے نوجوت سنگھ سدھو کا ریالی سے خطاب
حیدرآباد ۔ یکم ؍ ڈسمبر (سیاست نیوز) کرکٹر سے سیاستداں بننے والے کانگریس کے قومی قائد نوجوت سنگھ سدھو نے فرقہ پرستی کا خاتمہ کرنے کیلئے اسمبلی حلقہ خیریت آباد سے کانگریس کے امیدوار ڈاکٹر شراون کو بھاری اکثریت سے کامیاب بناتے ہوئے بی جے پی اور اس کی بی ٹیم ٹی آر ایس کو شکست دینے کی عوام سے اپیل کی ہے۔ خیریت آباد اسمبلی حلقہ کے مختلف علاقوں میں ریالی منظم کرتے ہوئے نوجوت سنگھ سدھو نے عوام سے خطاب کیا۔ اس موقع پر شراون اور کانگریس کے سابق کارپوریٹر محمد شریف کے علاوہ دوسرے قائدین موجود تھے۔ سدھو نے کہا کہ کے سی آر اور نریندر مودی ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں۔ مرکز میں مودی کارپوریٹ اداروں کے دوستوں کی حوصلہ افزائی کررہے ہیں۔ تلنگانہ میں کے سی آر اپنے ارکان خاندان کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے سرکاری خزانوں کو لوٹ رہے ہیں۔ یہ دونوں الگ نہیں ہیں بلکہ ایک ہی ہیں۔ صرف مکھوٹا پیتے ہوئے کے سی آر سیکولرازم کے نام پر ہندوتوا کے ہاتھوں کا کھلونا بنے ہوئے ہیں۔ تب ہی تو انہوں نے مرکز کے ہر فیصلے کی اندھادھند تائید کی ہے۔ اس کے نتائج کی کبھی پرواہ نہیں کی اور نہ ہی تلنگانہ کے مفادات کا تحفظ کیا ہے۔ خیریت آباد اسمبلی حلقہ میں بی جے پی اور ٹی آر ایس نے علحدہ علحدہ امیدواروں کو کھڑا کیا ہے مگر دونوں کے درمیان خفیہ فیصلہ کیا گیا ہے۔ ٹی آر ایس نے اپنے امیدوار کو خاموش رہنے کی ہدایت دیتے ہوئے بی جے پی امیدوار کو کامیاب بنانے کی راہ ہموار کردی ہے۔ اقلیتوں اور سیکولر رائے دہندوں کی ذمہ داری ہیکہ وہ کبھی فرقہ پرستوں کو کامیاب ہونے نہ دیں اور سیکولرازم کی کامیابی کیلئے کانگریس کے امیدوار ڈاکٹر شراون کو بھاری اکثریت سے کامیاب بناتے ہوئے ٹی آر ایس اور بی جے پی کے خفیہ اتحاد کو شکست دے دیں۔ یو پی اے چیرمین سونیا گاندھی اور کانگریس کے قومی صدر راہول گاندھی کے ہندی تقاریر کا تلگو میں ترجمہ کرنے والے کانگریس کے امیدوار ڈاکٹر شراون نے کہا کہ وہ اسمبلی حلقہ خیریت آباد میں آنجہانی پی جناردھن ریڈی کے حقیقی سیاسی وارث ہیں۔ فرقہ پرستی اور ان کے آلہ کاربننے والوں کو شکست دینے کیلئے کانگریس پارٹی قیادت نے انہیں اسمبلی حلقہ خیریت آباد سے امیدوار بنایا ہے وہ جہاں بھی انتخابی مہم چلا رہے ہیں عوام ان کا پرجوش انداز میں خیرمقدم کررہے ہیں۔ فرقہ پرست بی جے پی اور ٹی آر ایس میں اتحاد ہوگیا ہے۔ دونوں جماعتیں ایک دوسرے پر تنقیدیں کرتے ہوئے عوام بالخصوص اقلیتوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ وہ اقلیتوں اور سیکولر رائے دہندوں سے اپیل کرتے ہیں کہ فرقہ پرستوں کی گہری سازش کو سمجھیں اور اس کو ناکام بنانے کیلئے انہیں بھاری اکثریت سے کامیاب بنائے۔