وزیر اعظم کی خاموشی پر تنقید، فاشسٹ ہندوتوا طاقتیں بی جے پی ریاستوں میں سرگرم، لوک سبھا میں ملکارجن کھرگے کا خطاب
نئی دہلی۔3 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) کانگریس نے مہاراشٹرا میں دلتوں کے خلاف تشدد کے لیے آر ایس ایس اور بعص دیگر ہندتوا تنظیموں کو مورد الزام ٹہرا اور اس مسئلہ پر وزیراعظم نریندر مودی کی خاموشی کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے تشدد کے واقعات کی سپریم کورٹ جج کے ذریعہ تحقیقات کروانے کا مطالبہ کیا ہے۔ لوک سبھا میں کاگنریس کے لیڈر ملکارجن کھرگے نے وقفہ صفر کے دوران پوری شدت سے یہ مسئلہ اٹھاتے ہوئے مہاراشٹرا کے مختلف حصوں میں دلتوں کے خلاف تشدد کی تازہ ترین لہر دراصل بشمول گجرات بی جے پی زیر اقتدار ریاستوں میں پیش آنے والے ایسے واقعات کا تسلسل ہے۔ کھرگے نے الزام عائد کیا کہ ’’آر ایس ایس اور دیگر چند سخت گیر ہندوتوا تنظیمیں اس تشدد کے پس پردہ کارفرما ہیں۔ مہاراشٹرا میں وہ مراٹھوں اور دلتوں کے درمیان نفاق و انتشار پیدا کرنے کی کوشش کررہی ہیں۔‘‘ کھرگے نے جو ان واقعات پر عملاً برہم نظر آرہے تھے اس وقت اپنے ہاتھ میں موجود چند کاغذات کو پھاڑ کر پھینک دیا جب ان کے ریمارکس پر بی جے پی ارکان نے پرشور احتجاج کرتے ہوئے نعرہ بازی کا سلسلہ جاری رکھا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ’’اس مسئلہ پر وزیراعظم نریندر مودی آخر کیوں خاموش ہیں۔ دلتوں سے متعلق مسائل پر وہ ہمیشہ خاموشی اختیار کرتے ہیں۔ دلتوں کے مسائل پر وہ (مودی) مائونی بابا بن گئے ہیں۔‘‘ کھرگے کے ریمارکس پر بی جے پی ارکان نے سخت جوابی ردعمل کا اظہار کیا۔
وزیر پارلیمان امور اننت کمار نے ان کے الزامات کو مسترد کردیا اور کانگریس پر اس ضمن میں سیاسی کھلواڑ کا الزام لگایا۔ اننت کمار نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ ’’کانگریس اس مسئلہ کو سیاسی رنگ دے رہی ہے۔ حالیہ عرصہ میں اس پارٹی(کانگریس) کو کئی ریاستوں میں انتخابی شکست ہوئی ہے۔ چنانچہ اب وہ اس مسئلہ کے ذریعہ سیاسی فائدہ اٹھانا چاہتی ہے۔‘‘ وزیر پارلیمانی امور کے جواب پر کانگریس کے ارکان برہم ہوگئے اور ایوان کے وسط میں جمع ہوکر ’’بابا صاحب امبیڈکر کی توہین بند کرو‘‘، ’’ملک میں پھوٹ و انتشار روکا جائے‘‘ اور ’’وزیراعظم بات کریں‘‘ جیسے نعرے لگانے لگے۔ کھرگے نے کہا کہ ’’بشمول گجرات اور مہاراشٹرا کئی ریاستوں میں دلتوں کے خلاف ا یسا تشدد دیکھا گیا ہے جہاں بھی بی جے پی برسر اقتدار ہے دلتوں کے خلاف تشدد ہورہا ہے۔‘‘ کانگریس لیڈر نے اسپیکر سے درخواست کی کہ مہاراشٹرا میں تشدد پر وزیراعظم سے ایوان میں بیان دینے کے لیے کہا جائے۔ کھرگے نے الزام عائد کیا کہ ’’بعض فاشست طاقتیں دلتوں کو ہمیشہ ہی سماج میں کمترین مقام پر رکھنے کے خواہشمند رہے ہیں۔ اس (دلت) برادری کو ملک بھر میں ہراسانی کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ پونا میں برطانوی سامراجی دور حکومت کے دوران لڑی گئی ایک تاریخی لڑائی بھیما۔کورے گائوں لڑائی کی 200 ویں سالانہ یاد کے موقع پر دلتوں اور اعلی ذات کے ہندوئوں کے درمیان ذات پات کی منافرت کے نام پر کشیدگی پیدا ہوگئی تھی جو ساری ریاست مہاراشٹرا کے مختلف حصوں میں پھیل گئی۔ اسپیکر سمترا مہاجن نے کہا کہ اس مسئلہ پر وہ ہر رکن کو اظہار خیال کی اجازت دیں گی لیکن ان پر زور دیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ متاثرہ کی صورتحال ان کے تبصروں سے مزید مکدر ہونے نہ پائے۔ کھرگے نے الزام عائد کیا کہ بی جے پی کے برسر اقتدار آنے کے بعد ملک کی اکثر حصوں میں دلتوں کے خلاف مظالم میں اضافہ ہوا ہے۔