بی ایس پی، ترقی میں تحفظات کیلئے سپریم کورٹ کے فیصلہ کو انتخابی موضوع بنانے تیار

لکھنؤ27 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام)بی ایس پی ، ایس سی ، ایس ٹی سرکاری ملازمین کو ترقی میں تحفظات کرنے سے متعلق سپریم کورٹ کے چہارشنبہ کو دیئے گئے فیصلہ کو ایک انتخابی مسئلہ بنانے اور اس پارٹی کے مطابق حکمراں بی جے پی کے مخالف دلت موقف کو آشکار کرنے کیلئے پوری طرح تیار ہے۔ سپریم کورٹ نے چہارشنبہ کو سرکاری ملازمتوں میں ایس سی، ایس ٹی ملازمین کیلئے ترقی میں تحفظات کی فراہمی کیلئے یہ کہتے ہوئے راہ ہموار کردی کہ ریاستوں کو ان کمیونٹیز کے افراد کی پسماندگی کے عکاس، کوانٹیٹیبل ڈیٹا‘ حاصل کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ اس پارٹی کے اندر کے ایک شخص نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط کے ساتھ کہاکہ ’’یہ ایشیو پارٹی کے لئے بہت اہمیت کا حامل ہے جس نے اس مسئلہ کو پارلیمنٹ میں اور اس کے باہر دونوں جگہ اس قدر اُٹھایا ہے کہ اُس وقت کی یو پی اے حکومت کے دوران راجیہ سبھا میں اس کے لئے دستوری ترمیم کرنی پڑی تھی اور کل کے سپریم کورٹ کے فیصلہ کے بعد پارٹی یقینا اسے ایک انتخابی مسئلہ بنائے گی۔ انھوں نے دعویٰ کیاکہ ریاستوں اور مرکز کو اس پر عمل درآمد کرنے یا نہ کرنے کی آزادی دی گئی ہے اور اس پارٹی کا یہ ایقان ہے کہ زیادہ تر ریاستی حکومتیں اس پر عمل درآمد نہ کرنے کو ترجیح دیں گی۔ انھوں نے کہاکہ بی ایس پی اس بات کو یقینی بنانے کے لئے تمام تر کوشش کرے گی کہ ایس سی، ایس ٹی کمیونٹیز کے افراد کو ان کے حقوق حاصل ہوں۔ بی ایس پی سربراہ مایاوتی نے چہارشنبہ کو مطالبہ کیا تھا کہ اگر مرکزی حکومت واقعی ان طبقات کی بہی خواہ ہے اور ان کی فلاح و بہبود چاہتی ہے تو اسے چاہئے کہ ریاستوں کو اور متعلقہ محکمہ جات کو بھی ایک مکتوب روانہ کرتے ہوئے ان سے کہا جائے کہ وہ اس فیصلہ کو مثبت انداز میں لیں اور اس پر عمل درآمد کریں۔ مایاوتی نے کہاکہ ’’مرکز میں اور زیادہ تر ریاستوں میں بھی ایسی حکومتیں ہیں جو اس ایشیو کی مخالف ہیں اور مجھے محسوس نہیں ہوتا کہ اس کے فوائد فوری طور پر پہنچائے جائیں گے‘‘۔ انھوں نے کہاکہ توقع ہے کہ مایاوتی کی جانب سے اس سلسلہ میں عنقریب بی ایس پی قائدین کو ہدایات جاری کی جائیں گی، حالانکہ یہ بات صاف ہے کہ یہ ایک بڑا انتخابی موضوع ہوگا۔