حیدرآباد 23 اپریل (سیاست نیوز) بیگم پیٹ ٹاسک فورس آفس بم دھماکہ کیس میں حیدرآباد ہائی کورٹ نے بری ہونے والے تمام ملزمین کو نوٹس جاری کیا۔ نچلی عدالت کے فیصلے کے خلاف اسپیشل انوسٹی گیشن ٹیم (ایس آئی ٹی) نے ہائیکورٹ میں اپیل کی تھی جسے سماعت کے لئے گزشتہ سال اکٹوبر میں قبول کیا گیا تھا۔ نامپلی کریمنل کورٹ کے ساتویں ایڈیشنل میٹرو پولیٹن سشن جج ڈاکٹر ٹی سرینواس راؤ نے 12 اکٹوبر 2005 ء کو بیگم پیٹ ٹاسک فورس آفس بم دھماکے کیس کے تمام ملزمین محمد عبدالکلیم عرف ارشد، محمد عبدالزاہد، محمد شکیل احمد، سید حاجی، اجمل علی خان، سید عظمت علی، محمد محمود بارود والا، شیخ عبدالخواجہ، نفیق البسواس اور ہلال الدین کو عدم شواہد اور استغاثہ کی جانب سے الزامات ثابت کرنے میں ناکام ہونے کے نتیجہ میں بری کردیا تھا۔ میٹرو پولیٹن کورٹ میں ناکامی کے بعد ایس آئی ٹی نے فی الفور کارروائی کرتے ہوئے نوجوانوں کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیل داخل کی تھی اور 6 ماہ بعد عدالت نے تمام ملزمین کو نوٹس جاری کی ہے۔ ایس آئی ٹی نے میٹرو پولیٹن کورٹس میں داخل کی گئی اپنی چارج شیٹ میں یہ دعویٰ کیا تھا کہ بیگم پیٹ ٹاسک فورس آفس بم دھماکہ کو حرکت الجہاد اسلامی نامی تنظیم نے انجام دیا تھا اور خودکش بم بردار دالن عرف معتصم بلال نے خود کو دھماکہ سے اُڑالیا تھا جس کے نتیجہ میں ٹاسک فورس آفس کے ایک ہوم گارڈ ستیہ نارائنا موقع واردات پر ہی ہلاک ہوگیا تھا۔ ایس آئی ٹی نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ 2004 ء میں گجرات پولیس کے ہاتھوں فائرنگ میں ہلاک ہونے والے مجاہد سلیم اعظمی کی ہلاکت کے خلاف ٹاسک فورس آفس کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ واضح رہے کہ صدر وحدت اسلامی مولانا محمد نصیرالدین کو اُس وقت گجرات کی ڈیٹکشن کرائم برانچ پولیس کی ایک ٹیم ہرین پانڈیا قتل کیس میں اُنھیں گجرات منتقل کررہی تھی جس کے خلاف بعض مسلم نوجوانوں نے دفتر ڈی جی پی پر احتجاج کیا تھا اور گجرات پولیس کی ٹیم نے مجاہد سلیم کو فائرنگ کا نشانہ بنایا۔ پولیس نے جملہ 10 ملزمین کو اس کیس میں گرفتار کرکے اُنھیں طویل عرصہ تک ریاست کی مختلف جیلوں میں محروس رکھا تھا بعدازاں نوجوان بے قصور ثابت ہوئے اور وہ بری ہوگئے۔ ڈپٹی کمشنر پولیس ڈٹکٹیو ڈپارٹمنٹ مسٹر اویناش موہنتی نے میڈیا کو بتایا کہ ٹاسک فورس دھماکہ کیس میں حیدرآباد ہائی کورٹ نے تمام ملزمین کو نوٹس جاری کی ہے اور عنقریب اِس کیس کی سماعت کا آغاز ہوگا۔