یروشلم ، 28 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) انتہا پسند اسرائیلی وزیراعظم کو ان دنوں کٹر اور انہی کی طرح سخت گیر یہودیوں کی جانب سے اپنے بیٹے کے ایک غیر یہودیہ لڑکی کے ساتھ عشق پر کڑی تنقید کا سامنا ہے۔ ناروے کے اخبار داجن میں شائع رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صہیونی وزیراعظم کے فرزند 23 سالہ یائر نیتن یاہو اسرائیل میں زیر تعلیم ناروے کی سندرا لیکنجر کے ساتھ دیکھے جارہے ہیں، وہ ان سے پیار کی پینگیں بڑھا رہے ہیں اور ان دونوں نے حال ہی میں ناروے میں چھٹیاں بھی اکٹھے گزاری ہیں۔ لیکن سخت گیر یہودیوں کو نیتن یاہو کے نوجوان بیٹے کی یہ بے راہ روی قبول نہیں۔ الٹرا آرتھوڈکس شاس پارٹی کے ایک رکن نسیم زیف نے یروشیلم پوسٹ سے کہا، ’’نیتن یاہو کو وزیراعظم کی حیثیت سے اپنی قومی ذمے داریوں کا بھی احساس کرنا چاہئے۔
یہ بہت بڑا مسئلہ ہے اور اس سے انھیں تکلیف ہوگی‘‘۔ اسرائیل کی حکمراں جماعت لیکوڈ کے سخت گیر رکن پارلیمان موشے فیجلین کا کہنا ہے کہ ان دونوں کے درمیان تعلق بدقسمتی کی بات ہے۔اسرائیلی اخبار نے نیتن یاہو کے بیٹے کے قریبی ذریعہ کے حوالے سے لکھا ہے کہ لیکنجر یہودیہ نہیں ہے۔انتہا پسند یہودیوں کی تنظیم لہاوا نے وزیراعظم سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس تعلق کو پروان چڑھنے سے روکیں۔لہاوا کے ڈائریکٹر بینٹزی گوپشٹین نے نیتن یاہو کو خبردار کیا ہے کہ آپ کے پوتے پوتیاں یہودی نہیں ہوں گے۔واضح رہے کہ یہودیت روایتی طور پر ایک مادری مذہب ہے جس میں بچوں کے دین کا تعین ان کی ماں کے دین سے کیا جاتا ہے۔یائر اسرائیلی وزیراعظم کی تیسری بیوی سارہ کے بیٹے ہیں۔انھوں نے خود بھی ایک شادی غیر یہودی خاتون فلیور کیٹس سے کی تھی۔ یہ شادی 1981ء سے 1984ء تک برقرار رہی تھی۔ نیتن یاہو کے دفتر نے یائر کے معاشقے کے بارے میں کوئی تبصرہ کرنے سے گریز کیا ہے۔