بیٹی بچاؤ کا نعرہ دینے والوں نے بیوی کو بے سہارا چھوڑ دیا

وزیر اعظم کے خلاف اعظم خاں کے ریمارک پر اُتر پردیش اسمبلی میں ہنگامہ آرائی
لکھنؤ۔/30اگسٹ، ( سیاست ڈاٹ کام ) اُتر پردیش کے وزیر محمد اعظم خاں کے بعض ریمارکس بظاہر وزیراعظم نریندر مودی کے خلاف تھے اسمبلی میں آج شور وغل اور ہنگامہ آرائی کا سبب بن گئے جبکہ غیر شائستہ تبصروں کو ریکارڈ سے حذف کردینے کے مطالبہ پر بی جے پی ارکان کے احتجاج سے ایوان میں بدنظمی پیدا ہوجانے پر مختصر وقفہ کیلئے کارروائی ملتوی کردی گئی۔ امن و قانون کی صورتحال پر مباحث کے دوران اعظم خان نے اشاروں اور کنایوں میں نریندر مودی کا حوالہ دیا اور کہا کہ یہ ایک ستم ظریفی ہے کہ ملک کا بادشاہ ( حکمران ) اپنی ماں کو ساتھ نہیں رکھا اور دشمن کی ماں کو تحفہ پیش کرنے کیلئے چلے گئے، وہ بیٹی بچاؤ کی بات تو کرتے ہیں لیکن اپنی بیوی کو بے سہارا چھوڑدیا۔ ریاستی وزیر پارلیمانی اُمور کا یہ تبصرہ بظاہر نریندر مودی کی طرف تھا جنہوں نے پاکستانی ہم منصب نواز شریف کی والدہ کیلئے ایک شال تحفہ میں پیش کی تھی جبکہ پاکستانی وزیر اعظم نے سال 2014 میں مودی کی تقریب حلف برداری میں شرکت کی۔ بعد ازاں نریندر مودی نے شریف کی ماں کو ایک ساڑی بھی روانہ کی تھی۔ بی جے پی ارکان اس تبصرہ پر شدید اعتراض کرتے ہوئے ایوان کے وسط میں پہنچ گئے اور اسپیکر سے یہ مطالبہ کیا کہ ریکارڈ سے غیر شائستہ الفاظ حذف  کردیں تاہم وزیر موصوف نے کہا کہ ملک کے عوام یہ جانکاری چاہتے ہیں کہ اسوقت میں کمرہ میں کون کونے تھے جب بادشاہ  سالگرہ کی مبارکباد ( پاکستان میں نواز شریف کو ) پیش کررہے تھے۔ اگرچیکہ اسپیکر ماتا پرساد پانڈے نے اس معاملہ کا جائزہ لینے کا تیقن دیا ہے لیکن بی جے پی ارکان اپنی نشستوں پر واپس نہیں گئے جس پر اسپیکر نے 20 منٹ کیلئے 12:20 بجے تک کارروائی ملتوی کردیا۔ قبل ازیں بی جے پی رکجن سریش کمار کھنہ نے سماجوادی پارٹی کی زیرقیادت ریاستی حکومت نے 1090ویمن ہیلپ لائن کی کارکردگی پر سوال اٹھایا جب 19جولائی کو بلند شہر میں اجتماعی عصمت ریزی کا واقعہ پیش آیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہیلپ لائن فوری متحرک ہوتی تو یہ واقعہ ٹالا جاسکتا تھا۔واضح رہے کہ بلند شہر کے واقعہ کو سیاسی سازش قرار دیتے ہوئے اعظم خاں تنازعہ میں پھنس گئے ہیں اور سپریم کورٹ نے کل ایک عرضی پر متنازعہ وزیر اور ریاستی حکومت سے جواب طلب کیا جس میں بلند شہر واقعہ کی تحقیقات اور کیس کی سماعت ریاست کے باہر کروانے کی گذارش کی گئی ہے۔