بین مذہبی مذاکرات کا مقصد روا داری کا فروغ

اُردو یونیورسٹی میں ڈاکٹر عطاء اللہ صدیقی، برطانیہ کی علمی نشست اور اظہار خیال
حیدرآباد، 29؍ جولائی (پریس نوٹ): ’’مذہب کے بغیر بین مذہبی مذاکرات بے معنی ہیں، اپنے مذہب پر یقین رکھتے ہوئے انٹر فیتھ کی بات کی جاسکتی ہے، یہ بھی ضروری ہے کہ بین مذہبی مذاکرات میں داخل ہونے کے ساتھ اس سے نکلنے کا راستہ بھی معلوم ہو، مذاکرہ کے حدود سے آگاہی ہو، کیوں کہ مقصد کوئی نیا مذہب ایجاد کرنا نہیں، باہمی مذہبی رواداری پیدا کرنا ہے۔انٹر فیتھ کا مقصد یوروپ کے نزدیک دوسرے کے مذہب کو جاننا نہیں، بلکہ دوسرے کی ذہنی ساخت کا مطالعہ کرنا ہے، عیسائیت نے یوروپ کو مخصوص شناخت اور ساخت دی ہے، لہٰذا کسی مسیحی یا مسلمان سے سے مذاکرہ کرتے وقت عیسائیت یا اسلام سے واقفیت کے ساتھ اس کی تہذیب اور ذہنی ساخت کا بھی مطالعہ کیا جاتا ہیـ‘‘۔ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر عطاء اللہ صدیقی (لیسٹر، برطانیہ) نے شعبہ اسلامک اسٹڈیز میں اساتذہ اور اسکالرس سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، بین مذہبی تعلقات کے ساتھ اسلامک اسٹڈیز کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ اسلامک اسٹڈیز کی رسائی کو سمجھنے کے لئے ضروری ہے کہ یوروپ میں اس کے پس منظر کا مطالعہ کیا جائے، یوروپ میں اسلامک اسٹڈیز کے مراکز قائم ہونے کے دو مقاصد تھے، ایک سلطنت عثمانیہ سے سفارتی تعلقات کو فروغ دینا، دوسرے اسلامی دنیا کے بارے میں واقفیت حاصل کرنا، اس کے لئے1632ء میں ان مراکز کا آغاز ہوا، جن میں تین زبانوں عربی، فارسی اور ترکی سے واقفیت ضروری تھی ، زمانے کے بدلنے کے ساتھ اس موضوع کی رسائی میں وسعت پید اکی گئی،اور1911- 1910کے بعد سے ان مراکز میں کلچرل اور ایریا اسٹڈیز کا اضافہ ہوا، تاکہ مذہب کے ساتھ مختلف علاقوں کے مسلمانوں کی تہذیب اور رسم و رواج کا مطالعہ کیا جائے، 1962سے 1968کے دوران جب مشرقی ممالک کے لوگوں نے یوروپ اور امریکہ میں آباد ہونا شروع کیا اور مشرقی ممالک میں پٹرول کی دریافت ہوئی تواسلامک اسٹڈیز کے دائرے کو مزید وسیع کیا گیا۔ 2007میں ڈاکٹر صدیقی نے حکومت برطانیہ کو ’’برطانیہ کی جامعات میں اسلام-2007‘‘ کے عنوان پر رپورٹ پیش کی ، جس میں اسلامک اسٹڈیز کے حوالہ سے دس سفارشات حکومت کے سامنے لائی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ آج کے حالات میں اسلامک اسٹڈیز سے وابستہ افراد کی ذمہ داری بڑھ جاتی ہے، ضروری ہے کہ ہمارے مراکز تحقیق اور ریسرچ پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے نئے آفاق تلاش کریں۔ صدر شعبہ ڈاکٹر محمد فہیم اختر نے مہمان کا استقبال کیا، شعبہ کے اساتذہ ڈاکٹرمحمد عرفان احمد ، سیدہ آمنہ، ذیشان سارہ کے علاوہ ڈاکٹر دانش معین کے علاوہ ایم فل، پی ایچ ڈی کے طلبہ اس موقع پر موجود تھے۔