رواداری کی تلقین ‘ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے زیراہتمام پروگرام سے پروفیسر جنید حارث کا خطاب
نئی دہلی، 26فروری (سیاست ڈاٹ کام) بین مذاہب مذاکرات کا مقصد کسی عقیدے اور عبادت سے چھیڑ چھاڑ نہیں ہے بلکہ تمام مذاہب والے اپنے عقائد اور مذہب پر عمل کرتے ہوئے آپسی روابط اور مشترکہ مسائل کو حل کرنا، بقائے باہم اور رواداری کو فروغ دینا اور آپس میں پائی جانے والی غلط فہمی کو دور کرناہے ۔ یہ بات ‘بین المذاہب مذاکرات، بقائے باہم اور رواداری ‘ کے پروجیکٹ ڈائرکٹر جامعہ ملیہ اسلامیہ کے شعبہ اسلامک اسٹڈیز کے پروفیسر ڈاکٹر جنید حارث نے کہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان دنیا کے لئے ایک قابل رشک مثال ملک ہے اوریہاں جتنے مذہبی عقائد، مذہبی رویے اور کلچر پائے جاتے ہیں دنیا کے کسی خطے میں یہ تنوع نہیں پایا جاتا۔یہاں اختلافات بھی ہوتے لیکن ایک دوسرے کا لحاظ بھی رکھتے ہیں، چین و سکون کی زندگی گزارتے ہیں اور ملک کی ترقی میں سبھی اپنا کردار ادا کرتے ہیں۔ اس سماج کو مزید کیسے بہتر بنایا جائے جو دنیا کے لئے مزید نمونہ بن سکے یہی پورے پروجیکٹ کامقصد ہے ۔ دراصل یہاں کی خمیر میں جو امن و سکون ہے ،اسی تکثیری سماج کا نمونہ پیش کرنا اس کے مقاصد میں شامل ہے ۔انہوں نے کہاکہ اس مقصد کو حاصل کرنے کے لئے پروجیکٹ ڈائرکٹر کی سوچ یہ ہے کہ عقائد اور عبادات ناقابل سمجھوتہ مقاما ت ہیں۔ اس سلسلے میں ہر شخص اپنامذہبی عقیدہ مذہبی طرز عبادات کے لئے آزا د ہے اور ہر شخص کو اس بات کا خیال رکھنا چاہئے کہ جس طرح وہ اس معاملے میں آزاد ہیں اسی طرح یہ حق دوسروں کو بھی ہے ۔ مگر عقائد وعبادات کے علاوہ ملک کے تمام لوگوں کے مسائل یکساں ہیں ۔ اس میں کسی قسم کی تفریق نہیں ہونی چاہئے ۔ انہوں نے کہاکہ ظلم کسی پربھی ہو وہ مظلوم کے ساتھ ہوں اور ظالم کے خلاف آوا ز اٹھائے ۔اسی کو مذہب سمجھا جائے نہ کہ مذہب کی بنیاد پر ایک دوسرے کی مخالفت یا حمایت کی جائے ۔واضح رہے کہ اس مقصد کو حاصل کرنے کے لئے مختلف مذاہب کے مذہبی رہنما اور اسکالرس سے پروجیکٹ ڈائرکٹرپروفیسر جنیدحار ث نے آرٹیکل لکھوکراسے ایک کتاب میں جمع کیا ہے اور پھر مختلف یونیورسٹیوں میں مذہبی رہنما اور اسکالر کے ذریعہ بقائے باہم اور روا داری پر ٹریننگ کروا رہے ہیں و سماج میں امن کیسفیر کا رول ادا کرسکیں۔ خصوصی طور پر جامعہ ملیہ اسلامیہ کے وائس چانسلر پروفیسر طلعت کی دلچسپی اور ان کی رہنمائی میں بین مذاہب کے پروگرام چلائے جارہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ یہ پروجیکٹ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے مقصد کے عین مطابق ہے جس کے قیام مقاصد میں بقائے باہم اور رواداری شامل ہے ۔ اب تک اس کے دو پروگرام علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ہوچکے ہیں اور ملک بھر کی یونیورسٹیوں میں کئے جائیں گے ۔ جس میں تمام مذاہب کے گریجویٹ کی سطح کے طلبہ کوٹریننگ دی جارہی ہے اور ٹریننگ دینے والے سارے مذاہب کے رہنما ہوتے ہیں۔