بین مذاہب جوڑے کے پاسپورٹ کے تنازعہ کا نیا موڑ

گزشتہ ایک سال سے رہائش کا ثبوت موجود نہیں ، پولیس رپورٹ پاسپورٹ آفس میں داخل

لکھنؤ۔ 27 جون (سیاست ڈاٹ کام) اترپردیش پولیس نے منگل کو کہا کہ تنوی سیٹھ جس نے قبل ازیں پاسپورٹ آفیسر پر الزام لگایا تھا کہ اس نے ان کے بین مذاہب شادی پر ان کی تذلیل و تحقیر کی تھی، گزشتہ ایک سال سے لکھنؤ میں رہائش پذیر نہیں تھی۔ پریس کانفرنس میں سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) نے بتایا کہ دیپک کمار نے تنقیح رپورٹ (ویریفکیشن رپورٹ) ریجنل پاسپورٹ آفیسر (آر پی او) کو بھیجی تھی جس سے واضح ہوتا ہے کہ تنوی سیٹھ نوئیڈا میں رہائش پذیر تھی لیکن اس نے تنقیح کیلئے لکھنؤ کا پتہ دیا تھا۔ دیپک کمار نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ اصولوں کے بموجب درخواست گزار ایک سال سے رہائش پذیر رہنے والے پتہ کا اندراج ویریفکیشن کیلئے لکھوایا جائے۔ پولیس کی جانب سے تحقیقات میں یہ پایا گیا کہ تنوی سیٹھ یہاں لکھنؤ میں ایک سال سے مقیم نہیں تھی جس کی رپورٹ ہم نے پاسپورٹ آفس کو بھجوا دی ہے۔ مزید تحقیقات، پاسپورٹ آفس کے ذریعہ آگے بڑھے گی۔ ہمارا کام ہر ایک چیز کی ہر موقع پر تنقیح کرنا ہے جس کی ہم نے تحقیقات کرکے پورے حقائق درج کرکے رپورٹ بھجوا دی ہے۔ دیپک کمار نے یہ بات کہی۔ پیوش ورما نے پولیس رپورٹ حاصل ہونے کی تصدیق کی اور کہا کہ ابھی تک جوڑے کے خلاف کسی کارروائی کا آغاز نہیں کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ بین مذہب جوڑے نے پاسپورٹ عہدیدار پر الزام لگایا تھا کہ وکاس ورما نے اس کے مسلم شوہر کو ہندومت مذہب قبول کرنے پر زور دیا تھا اور تنوی سیٹھ کو مسلمان سے شادی کرنے پر لعن طعن کی تھی جبکہ وہ وہاں پاسپورٹ کی درخواست داخل کرنے کیلئے پہونچے تھے۔ یہ پوچھے جانے پر کہ کیا پولیس اس جوڑے کے خلاف کوئی سخت کارروائی کرے گی۔ ایس ایس پی نے کہا کہ ہمیں صرف 6 تا 7 نکات پر تحقیقات و تنقیح کرنا ہوتا ہے جس کی ہم نے رپورٹ داخل کردی ہے۔ اب یہ پی آر او کا کام ہے کہ وہ مناسب فیصلہ اور کارروائی کرے۔