وزیر خارجہ امریکہ جان کیری کے دورہ سے قبل فلسطینی عہدیداروں کا بیان
یروشلم 2 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) فلسطین کی مایوس قیادت نے آج انتباہ دیا کہ وہ اپنی آرزوؤں کی تکمیل کے لئے اقوام متحدہ سے رجوع ہوں گے جبکہ وزیر خارجہ امریکہ جان کیری اسرائیل ۔ فلسطین امن معاہدہ کو قطعیت دینے کے لئے اِس علاقہ کا 10 واں دورہ کرنے والے ہیں۔ فلسطینی قیادت کو توقع ہے کہ جان کیری فلسطینی اتھاریٹی پر دباؤ ڈالیں گے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ بات چیت جولائی میں متفقہ قطعی آخری مہلت یعنی 9 ماہ کے بعد بھی جاری رکھیں گے۔ فتح اور پی ایل او دونوں کی فلسطینی قیادت کی اکثریت مذاکرات کی مدت میں توسیع کی مخالف ہے کیونکہ حالیہ مہینوں میں کوئی پیشرفت نہیں ہوسکی۔ صدر محمود عباس کے لئے مشکل ہوگا کہ اپریل کی قطعی آخری مہلت کے بعد مذاکرات میں توسیع دینے سے اتفاق کریں۔
الفتح کے ذرائع کے بموجب فلسطینی قیادت کی اکثریت محمود عباس پر زور دے رہی ہے کہ وہ اقوام متحدہ سے رجوع ہوجائیں۔ عوامی جذبات اور عہدیداروں کے احساسات کے پیش نظر محمود عباس نے اپنی دھمکی کا اعادہ کیا ہے کہ وہ فلسطینی مملکت کو تسلیم کرنے کا اقوام متحدہ سے مطالبہ کریں گے۔ اگر اسرائیل یہودی نوآبادیات کی تعمیر جاری رکھے۔ الفتح کے یوم تاسیس کی 49 ویں سالگرہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے محمود عباس نے یہودی نوآبادیوں کی تعمیر کو ’’کینسر‘‘ قرار دیا اور کہاکہ فلسطینی اتھاریٹی اقوام متحدہ میں مبصر کے اپنے رتبہ کا حق استعمال کرنے کا اٹل موقف رکھتی ہے۔ نوآبادیات کی تعمیر کے لئے سفارتی، سیاسی اور قانونی کارروائی کرے گی۔ اُنھوں نے اسرائیل سے عبوری معاہدہ کے امکانات کو مسترد کرتے ہوئے قطعی امن معاہدہ پر زور دیا۔
اُنھوں نے کہاکہ وہ پناہ گزینوں کے مسئلہ کا اقوام متحدہ کی قرارداد 194 کی روشنی میں منصفانہ حل چاہتے ہیں۔ فلسطینی اتھاریٹی نے غیرملکی مداخلت کے خلاف انتباہ دیتے ہوئے کہاکہ اِس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔ وزیر خارجہ امریکہ جان کیری، وزیراعظم اسرائیل بنجامن نیتن یاہو اور صدر فلسطینی اتھاریٹی محمود عباس سے آج دوپہر علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کرتے ہوئے قطعی اسرائیل ۔ فلسطین امن معاہدہ کے چوکھٹے کے بارے میں تبادلہ خیال کریں گے۔ دستاویز کے چوکھٹے کیلئے رہنمایانہ خطوط امکان ہے کہ ماقبل 1967 ء خطوط پر فلسطینی مملکت کے قیام کی اپیل کریں گے۔ اراضی کی باہم منتقلی سے اسرائیل اور فلسطین پہلے ہی اتفاق کرچکے ہیں اور فلسطینی اتھاریٹی نے آزاد مملکت فلسطین کے قیام کی صورت میں یہودی مملکت کو تسلیم کرنے کا تیقن دیا ہے۔