بین الاقوامی مالیاتی فنڈ اصلاحات میں تاخیر پر G20 کا اظہار تشویش

سڈنی۔ 23؍فروری (سیاست ڈاٹ کام)۔ جی20 چوٹی کانفرنس کے نتائج پر اظہار اطمینان کرتے ہوئے وزیر فینانس پی چدمبرم نے آج کہا کہ ہندوستان کی اصل تشویش امریکہ کے غلبہ اور اثر و رسوخ سے دستبردار ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے کوٹہ اصلاحات کے عمل میں تیزی لانے پر ہے۔ متمول اور ترقی پذیر ملکوں کے گروپ کی جانب سے ان اُمور پر توجہ دی جائے گی۔ G20 وزرائے فینانس اور سنٹرل بینک گورنرس کے اجلاس کے اختتام کے بعد انٹرویو دیتے ہوئے چدمبرم نے کہا کہ اس اجلاس کے دوران ہونے والے مذاکرات اور جاری کردہ اعلامیہ میں ہماری تشویش پر توجہ دی گئی ہے۔ یہ اعلامیہ ہماری جانب سے ظاہر کردہ تشویش کا مظہر ہے۔ وزیر فینانس نے کہا کہ اگر مجھ سے یہ سوال کرتے ہیں کہ آیا میں کانفرنس کے نتیجہ سے مطمئن ہوں تو میرا جواب ہوگا ’جی ہاں‘۔ کانفرنس کے اختتام پر جاری کردہ اعلامیہ میں دیگر باتوں کے علاوہ ان اُمور پر بھی توجہ دی گئی ہے

جس پر ہم نے تشویش ظاہر کی تھی۔ کانفرنس میں امریکہ، جاپان، فرانس اور آسٹریلیا کے بشمول کئی اہم ممالک کے وزرائے فینانس نے شرکت کی تھی جس میں عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اور یوروپی سنٹرل بینک جیسے عالمی اداروں نے بھی شرکت کی۔ مجموعی طور پر G20 میں عالمی معاشی طاقتوں کی 85 فیصد نمائندگی ہوتی ہے۔ گورنر آر بی آئی رگھورام راجن نے بھی کانفرنس سے خطاب کیا اور کہا کہ ترقی پذیر ممالک کے سنٹرل بینکوں کو اپنے ذہن میں یہ بات رکھنی ہوگی کہ انھیں مالیاتی بحران سے بچنے کے اقدامات کرنے میں جب کبھی مالیاتی پالیسیاں وضع کریں، یہ بات ذہن میں رکھنی ہوگی۔

میں یہ خیال کرکے نہتا سفر نہیں کرسکتے کہ ہر کوئی اپنی کشتی چلارہا ہے تو وہ خود غرق ہوں گے یا تیرکر دریا عبور کرلیں گے۔ امریکہ جیسے ترقی یافتہ ممالک کا حوالہ دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اس طرح کے ملکوں کے اثرات یا حصہ داری سے دستبرداری ضروری ہے۔ ہندوستان اور دیگر ترقی پذیر یا معاشی طور پر اُبھرتے ہوئے ملکوں نے امریکہ سے کہا ہے کہ وہ مالیاتی پالیسیوں پر زیادہ سے زیادہ اندیشہ مند ہوجائے۔ امریکہ نے اپنے مالیاتی حصہ کو بتدریج واپس لینا شروع کیا ہے۔ امریکی فیڈرل ریزرو نے اپنے ماہانہ باؤنڈ خریداری کو 65 بلین ڈالر سے 20 بلین ڈالر کردیا ہے جو امریکی معیشت کی بہتری کی علامت ہے۔ G20 کانفرنس میں شریک ملکوں نے آئی ایم ایف کے کوٹہ میں اصلاحات لانے کے عمل میں تاخیر پر ’گہری تشویش‘ ظاہر کی ہے۔ امریکہ سے کہا گیا ہے کہ وہ اپریل سے قبل مؤثر اقدامات کرے جب کہ آر بی آئی گورنر رگھورام راجن نے زور دے کر کہا کہ اُبھرتے ہوئے ممالک اصلاحات کے لئے طویل انتظار نہیں کرسکتے۔