بینکوں کے انضمام سے عوام کو کوئی نقصان نہیں ہوگا

شہریوں کے مفادات کا تحفظ آر بی آئی اور حکومت کی ذمہ داری، آر بی آئی کی وضاحت

حیدرآباد۔24ڈسمبر(سیا ست نیوز) حکومت کی جانب سے عوامی شعبہ کے بینکوں کو بند کئے جانے کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا اور بینکوں کی کارکردگی کو بہتر بنانے کیلئے کئے جانے والے انضمام کے عمل سے عوام کو کوئی نقصان نہیں ہوگا ۔ ریزرو بینک آف انڈیا نے عوامی شعبہ کے بینکو ںکے انضمام کے سلسلہ میں کئے جانے والے اقدامات کے متعلق وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ بینکوں کے استحکام کیلئے کئے جانے والے اقدامات شہریوں کے مفاد میں ہیں اور ان مفادات کا تحفظ حکومت اور ریزرو بینک کی ذمہ داری ہے۔ آر بی آئی کی جانب سے کی گئی وضاحت کے مطابق سوشل میڈیا میں بینکو ںکو بند کئے جانے کی اطلاع میں کوئی صداقت نہیں ہے لیکن بینکوں کے انضمام کی پالیسی کے متعلق یہ کہا جا رہاہے کہ اس سے صارفین اور گاہکوں کا کوئی نقصان نہیں ہوگا بلکہ یہ فیصلہ عوامی مفاد میں ہوگا۔ عوامی شعبہ کے بینکوں میں جمع رقومات نکال لینے کے متعلق سوشل میڈیا پر چلائی جارہی اطلاعات سے بینک کے ذمہ داروں کو شدید نقصان کے خدشات پیدا ہونے لگے ہیں اور بینک عہدیدار اس سلسلہ میں متعدد وضاحتیں کر رہے ہیں لیکن ا س کے باوجود بھی کوئی اثر ہوتا نظر نہیں آرہا ہے۔ ریزرو بینک آف انڈیا نے اس سلسلہ میں وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا کہ اس عمل سے عوام کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا۔ واضح رہے کہ حکومت نے عوامی شعبہ کے بینکو ںکی تعداد کو کم کرتے ہوئے انہیں مستحکم بینکو ںمیں ضم کئے جانے کا منصوبہ تیا ر کیا ہے اور اس منصوبہ کے سلسلہ میں اسٹیٹ بینک آف انڈیا میں دیگر اسٹیٹ بینکس کے انضمام کی مثال سامنے ہے اور اس انضمام سے عوام کو کوئی نقصان نہ ہونے کا ادعا کیا جارہا ہے۔ آر بی آئی کے ذمہ داروں کا کہناہے کہ بینکوں کو مستحکم کرنے کیلئے کی جانے والے حکمت عملی کے تحت یہ کاروائی کی جارہی ہے اور اس کاروائی کے دوران بینکو ںکی کارکردگی میں کوئی رکاوٹ پیدا نہیں ہوگی جبکہ عوام میں جو خدشات پیدا ہورہے ہیں وہ بے بنیاد ہیں کیونکہ اس عمل کا اثر ان پر کچھ نہیں ہوگا بلکہ ملک کی معیشت کو بہتر بنانے میں یہ کاروائی انتہائی اہمیت کی حامل ثابت ہوگی۔عوام میں سوشل میڈیا کے ذریعہ پھیلنے والی ان اطلاعات کے متعلق آر بی آئی نے کہا کہ اس طرح کی بے بنیاد اطلاعات کے سبب بینکوں کے کاروبار متاثر ہو رہے ہیں اور شہریوں میں بلا وجہ خوف پیدا ہونے لگا ہے ۔