یکسوئی کے لیے رجوع ہونے کا مشورہ ، بینکنگ ثالث ڈاکٹر کرشنا موہن کی پریس کانفرنس
حیدرآباد ۔ 26 ۔ جولائی : ( سیاست نیوز) : بینکوں کے متعلق سال 2014-15 میں وصول ہونے والی 4366 شکایات کے مقابل سال 2015-16 میں 5910 شکایات وصول ہوئیں جس میں 3109 کیس ریاست تلنگانہ اور 2801 کیس ریاست آندھرا پردیش سے تعلق رکھتی ہیں جب کہ انہیں وصول ہونے والی شکایات میں 36.35 فیصد اضافہ درج ہوا ہے ۔ بینکنگ محتسب و ثالث ڈاکٹر این کرشنا موہن نے یہاں سالانہ پریس میٹ سے خطاب کے دوران اس کا انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ 3 فیصد کیس بینکوں میں اقل ترین اور بیلنس کے 30 فیصد کیس اے ٹی ایم کی ناقص کارکردگی اور اس سے متعلق ہیں ۔ انہوں نے عوام سے اپنی بینک شکایات کی بلااجر یکسوئی کے لیے ان ( ڈاکٹر کرشنا موہن ) سے رجوع ہونے کی اپیل کی ۔ انہوں نے بتایا کہ ایس بی آئی کے متعلق 26.2 فیصد اسوسی ایٹ بینکوں سے متعلق 9 فیصد ، ایس بی آئی کارڈس کے متعلق 3.8 فیصد شکایات وصول ہوئی ۔ جب کہ شہری بینکوں سے متعلق وصول ہونے والی شکایات ہیں ۔ 32 سے 37 فیصد کا سال 2015-16 کے دوران ہوا اسی طرح دیہی علاقوں سے 25 فیصد شکایات وصول ہوئی ۔ انہوں نے ڈبٹ ، کریڈٹ کارڈ کے متعلق ایک فوجی عہدیدار کی شکایات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ فوجی عہدیدار نے 4.82 لاکھ روپئے محض انہیں ایس ایم ایس نہ ہونے پر گنوا دئیے جب کہ بینک انتظامیہ نے انہیں الرٹ نہیں کیا ۔ اس پر فوجی عہدیدار کو یہ رقم روانہ کی گئی ۔ ڈاکٹر کرشنا موہن نے عوام کو متنبہ کیا کہ وہ کارڈ پر پن نمبر نہ لکھیں ۔ انہوں نے کہا وظیفہ یاب حضرات کی بینک شکایات پر اولین ترجیح دی جاتی ہے ۔ ڈاکٹر کرشنا موہن نے بینکوں سے کہا کہ وہ اپنے اے ٹی ایم مراکز پر ضروری معلومات بورڈ پر آویزاں کریں ۔ جس میں بینکوں کا ٹیلی فون نمبر بھی ہو ۔ انہوں نے بتایا کہ 40 فیصد کیس آن لائن درج کئے گئے ۔ انہوں نے عوام سے خواہش کی کہ بینکوں کی جانب سے ان کے شکایات کی عدم یکسوئی پر وہ ان ( ڈاکٹر کرشنا موہن ) سے رجوع ہوں ۔ اس موقع پر آر بی آئی ریجنل ڈائرکٹر بھی موجود تھے ۔۔