حیدرآباد ۔24جنوری ( سیاست ڈاٹ کام ) ورلڈ وائیلڈ لائف فنڈ
(WWF)
کی ایک رپورٹ جو چہارشنبہ کو شائع ہوئی ہے ، کہا گیا ہے کہ ہندوستان میں پانی کے بڑھتے ہوئے بحران کے اثرات بینکنگ شعبہ پر بھی خاص طور پر
(NPA)
یعنی غیرکارکرد اثاثہ جات پر منفی صورت میں اُجاگر ہورہے ہیں ۔ اس آبی بحران کے باعث بینکس کے بیالنس شیٹ میں مانع لکویڈیٹی عنصر غالب نظر آرہا ہے ۔ انڈین بینکس اسوسی ایشن کی رپورٹ میں آبی وسائل سے متعلق ذرائع کو ایک مخفی خطرہ اور غیر مستقل ذرائع سے تعبیر کیا گیا ہے اور آئی پی اے کی اس رپورٹ میں صراحت کی گئی ہے کہ ہندوستان کے آبی وسائل بحران کے اثرات زراعت و توانائی شعبہ میں کس طرح سے ایک منجمد اثاثوں کی صورت میں بینک کیلئے غیر کارکرد ہیںاور یہی دو شعبے ایسے ہیں جس میں ہندوستانی بینکس سب سے زیادہ قرضے جاری کرتے ہیں ۔ رپورٹ کے مطابق ہندوستانی بینکس چالیس فیصدی ایسے شعبوں میں قرض جاری کرتا ہے جس میں سب سے نمایاں آبی بحران سے متعلق ہیں ۔ ہندوستانی بینکس کے غیرکارکرد قرضہ جات میں دس فیصدی کا تعلق جس کی ادائیگی مشکوک میں نمایاں نام آبی وسائل ہیں اور خطرات کے باعث بینک بیالنس شیٹ میں جو پہلے سے ہی بوجھل ہوچکی ہے ، آبی ذرائع قرضوں کے باعث مزید دباؤ کا شکار ہے ۔ نیتی آیوگ تجزیہ کے مطابق ہندوستان فی الوقت شدید آبی بحران سے دوچار ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ’’ پانی چونکہ ایک مشترکہ ذرائع ہے چنانچہ ملک کو ایک مستقل اور وسیع آبی منصوبہ بندی کی ضرورت ہے جس میں تمام متعلقہ فریق کا تعاون حاصل ہو ۔ آبی وسائل قرض کے باعث بینکنگ شعبہ کو جہاں پر شدید خطرہ کا اندیشہ ہے مختلف آبی وسائل بشمول واٹر رسک کلیئر(WWF’s) اور ان خطرات سے نمٹنے کیلئے بینکس کو ایسے حل تلاش کرنا ہے جس سے سرمایہ رسد میں کوئی رکاوٹ پیدا نہ ہو ۔