بینکس اور اے ٹی ایم رقومات سے خالی ، شہری کمیشن پر رقم خریدنے پر مجبور

شراب خانوں ، ریستوران اور دیگر تجارتی اداروں میں غیر قانونی کاروبار ، حکومت کی ناکامی پر عوام کی شدید برہمی
حیدرآباد۔2مئی (سیاست نیوز) بینکوں اور اے ٹی ایم میں رقومات نہ ہونے کے سبب شہری 10 فیصد کمیشن پر نقد رقوم خریدنے پر مجبور ہو رہے ہیں۔ وشاکھا پٹنم کے چودھری وی کرن کمار جو آئی ٹی کمپنی کے ملازم ہیں نے کئی اے ٹی ایم کے چکر کاٹے لیکن جب انہیں ناکامی کا سامناکرنا پڑا توایسی صور ت میں ان کے ایک دوست نے مشورہ دیا کہ وہ ایک بار میں جائے اور اپنے کارڈ کے ذریعہ رقم حاصل کرے لیکن جب چودھری وی کرن نے بار اینڈ ریسٹورینٹ منیجر سے 1000 روپئے کی درخواست کرتے ہوئے انہیں اپنا ڈیبیٹ کارڈ حوالہ کیا تو بار منیجر نے کرن کو 900 روپئے حوالہ کئے ۔ کرن صرف ایک ایسا شخص نہیں ہے بلکہ ایسے کئی متاثریں ہیں جو مختلف مقامات پر اس طرح کے غیر قانونی کاروبار اور نقد رقومات کی فروخت کا نشانہ بن رہے ہیں اور اپنی محنت کی کمائی سے 10 فیصد رقم سے محروم ہونے لگے ہیں۔شراب خانہ یا بار ریسٹورینٹ ہی نہیں بلکہ کئی تجارتی ادارے اس غیر قانونی کام میں برسر عام ملوث ہیں اور ان کے خلاف کوئی کاروائی کرنے والا نہیں ہے۔نقد رقم کی قلت کے ساتھ ہی پٹرول پمپ ‘ اور ریستوراں مالکین کے علاوہ وہ کاروبار جہاں نقد رقومات میسر ہوتی ہیں وہ اس کاروبار میں سرگرم ہوجاتے ہیں۔ تاجرین کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے نقد کے بغیر تجارت کے فروغ کیلئے اقدامات اور ہر تجارتی ادارہ میں پوائینٹ آف سیل کارڈ مشین رکھنے کی ہدایات کے باوجود عوام اب بھی نقد کے بغیر خریدی کے لئے ذہنی طور پر تیار نہیں ہیں۔تاجرین کا ماننا ہے کہ 80فیصد عوام نقد کے بغیر تجارت کو قبول نہیں کر پائے ہیں جبکہ 20 فیصد عوام اس طریقہ ادائیگی کو قبول کرچکے ہیں۔ بتایاجاتاہے کہ چھوٹے کاروباری ترکاری فروش‘ دودھ فروش‘ ہاکر‘ ٹھیلہ بنڈی راں‘ ٹفن سنٹرس ‘ ایل پی جی سیلینڈرس سربراہ کرنے والے اور متوسط طبقہ کے افراد نقد کی اس قلت سے شدید متاثر ہونے لگے ہیں ۔ اور چھوٹے کاروباریوں کے کاروبار متاثرہونے کی وجہ ان کے پاس پی او ایس کی عدم موجود گی ہے جس کے سبب ان کے کاروبار نہیں ہو رہے ہیں۔ بار اینڈ ریسٹورینٹ سے 1000 روپئے کیلئے 100 روپئے کی ادائیگی کرنے والے کرن نے کہا کہ انہیں 100 روپئے وصول کرنے والے پر کوئی غصہ نہیں ہے کیونکہ جو یہ کر رہا ہے وہ حکومت کی ناکامی کے سبب کر رہا ہے اور ان جیسے ضروررت مندوں کی کم از کم ضروررت پوری ہو رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے نقد کی قلت سے پیداشدہ صورتحال سے نمٹنے کے سلسلہ میں سرکاری سطح پر کوئی کاروائی نہیں کی جا رہی ہے بلکہ حکومت کے ایک اعلی عہدیدار نے اس خبر کی پردہ پوشی کی تاکید کی تھی تاکہ شہریو ںکو خرید کر ہی سہی نقد رقومات حاصل تو ہورہی ہیں۔ نقدی کی خرید و فروخت منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت جرم ہے لیکن عہدیدار چھوٹی رقومات کی خرید و فروخت کو نظر انداز کر رہے ہیں۔