آئندہ انتخابات میں ای وی ایم ترک کرنے 17 جماعتوں کے منصوبہ پر ماہرین سے رائے طلبی ضروری
حیدرآباد /3 اگست ( پی ٹی آئی ) 2019 لوک سبھا انتخابات میں 17 سیاسی جمعاتوں نے بلیٹ پیپر طریقہ کار کی واپسی کا مطالبہ کیا ہے ۔اس اقدام ( بیلٹ پیپر طریقہ کار کی طرف واپسی) کے خلاف پرزور انداز میں مدلل بحث کی بیلٹ پیپر کے قدیم طریقہ کار کے دوران دھوکہ دہی تشدد اور پولنگ بوتھوں پر قبضوں کے کئی واقعات کی یاد دلائی اور کہا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے بجائے دوبارہ انسانی ہاتھ کے ذریعہ پولنگ کی طرف لوٹنا دراصل اُلٹے پاؤں پیچھے کی طرف ہٹنے کے مترادف ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ الکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے بارے میں پیدا شدہ تشویش ہو تو وہ ( سیاسی جماعتیں ) ماہرین سے رجوع ہوکر یہ پتہ چلاسکتے ہیں کہ آیا اس میں مشین چلانے والوں کی غلطی ہے یا پھر خود ووٹنگ مشینوں کی غلطی ہے ۔ سابق چیف الیکشن کمشنر نے پی ٹی آئی سے کہا کہ یہ کہنا منصفانہ نہیں ہوگا کہ مشینیں صحیح طور پر کام نہیں کر رہی ہیں۔ بشمول ترنمول کانگریس 17 اپوزیشن جماعتیں آئندہ عام انتخابات میں بیلٹ پیپرس استعمال کے مطالبہ کے ساتھ الیکشن کمیشن سے رجوع ہونے کا منصوبہ بنارہی ہے ۔ کرشنا مورتی نے کہا کہ پولنگ بوتھس پر قبضے عام تھے ۔ انہوںنے کہا کہ کئی مغربی ممالک جو بیلٹ پیپرس استعمال کرتے ہیں وہ چھوٹے ہیں ۔ کرشنا مورتی نے کہا کہ ’’ امریکہ کی کئی ریاستوں میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین استعمال ہوتے ہیں ۔ یہ برازیل بھی انتہائی کامیابی کے ساتھ الیکٹرانک ووٹنگ مشین استعمال کر رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 17 اپوزیشن جماعتیں بلیٹ پیپرس نظام کی واپسی کا مطالبہ کر رہی ہیں تاہم حکمراں جماعت کے لوگوں نے خواہ وہ پنجاب ہو یا کرناٹک کبھی کوئی شکایت نہیں کی ۔ بالمعموم شکست خوردہ جماتیں ایسی شکایت کیا کرتی ہیں ۔ حکمراں جماعت کے لوگوں کو بھی ( کئی ریاستوں ) میں الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کا طریقہ برقرار رکھنے کا مطالبہ کرنے کا مساویانہ حق حاصل ہوگا ۔