ایرانی صدر حسن روحانی نے ایک فوجی پریڈ کے دوران خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ایران اپنے لئے دفاعی ہتھیار تیار کرنے کا پروگرام ترک نہیں کرے گا۔
تہران۔ ایرانی صدر حسن روحانی نے کہاکہ تہران حکومت اپنی بیلسٹک میزائل صلاحیتوں میں مزید بہترلاے گی ۔
ہفتے کے دن ایک فوجی پریڈ کے دوران خطاب کرتے ہوئے صدر روحانی کا کہنا تھا کہ ایران اپنی دفاعی صلاحیتوں کو کم نہیں کرے گا بلکہ آہستہ آہستہ اس میں اضافہ کیاجاتارہے گا۔
خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ حال ہی میں ایرانی بیلسٹک میزائل پروگرام پر اعتراضات کرتے ہوئے عالمی جوہری معاہدے سے دستبرداری کا اعلان کیاتھا۔ مغربی ممالک ایران کے میزائل او رجوہری پروگراموں کو علاقائی اور عالمی امن کے خطرہ قراردیتی ہے۔
ایران صدر روحانی کے مطابق تہران اپنا میزائل پروگرام ترک نہیں کرے گا او رامریکی صدر ٹرمپ کو بھی سابق عراقی آمر صدام حسین کی طرح شکست سے دوچار کردے گا۔روحانی کے مطابق امریکہ ایران کے ساتھ تصادم میں ناکام رہے گا۔
خبررساں ایجنسی رائٹرس کی رپورٹس کے مطابق صدر ایران نے مشرقی وسطی کی دوطاقتوں کے طور پر برسوں پہلے اسلامی جمہوری ایران اورصدام دور کے عراق کے مابین ہونے والی جنگ کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ ایران امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کو بھی ان کے ارادوں میں اسی طرح ناکام بنادے گا جیسے اس نے عراقی صدر صدام حسین کو ارادوں میں ناکام بنادیاتھا۔ا
یران او رامریکہ کے مابین کشیدگی اسی سال مئی میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے اس فیصلے کے بعد سے اور زیادہ ہوچکی ہے جس میں ٹرمپ نے عالمی طاقتوں کے ساتھ اس کے جوہری پروگرام سے متعلق معاہدے سے اپنی دستبرداری کا اعلان کیاتھااس فیصلے کے بعد ٹرمپ نے گذشتہ ماہ اگست میں ایران کے خلاف پابندیاں بھی بحال کردی تھیں۔
ایرانی صدر نے اپنے اس بیان میں بیک وقت ٹرمپ او رصدام کا حوالہ اس لے دیا کہ آج ہفتے کے روز جب حسن روحانی نے یہ با ت کہی‘ اسی وقت ایران خلیج کے علاقے میں اپنی بحری طاقت کا مظاہرہ کررہا تھا۔ یہ مظاہرے ایرانی بحریہ کی ان سالانہ پریڈوں میں کیاگیا ہے جو ملکی درالحکومت تہران کے علاوہ خلیج کی ایرانی بندرگاہ عباس میں بھی کی جارہی تھیں۔
ان دونوں مقام پر ایرانی عسکری طاقت کے مظاہرے کی وجہہ ایران اور عراق کے مابین اس جنگ کے آغاز کی سالگرہ مناناتھا جو1980میں شرو عہوکر 1988تک جاری رہی تھی۔
ایران کے خلاف امریکی پابندیوں کی بحالی کے بعد سے گذشتہ چند ہفتوں میں تہران بین السطور میں ایک سے زائد مرتبہ یہ بھی کہہ چکا ہے کہ اگر واشنگٹن نے ایرانی خام تیل کی فروخت یابرآمد کو روکنے کی کوشش کی توتہران کی طرف سے خلیج کے علاقے میں عسکری اقداما ت بھی خارج از امکان نہیں ہوں گے۔
ایران حکومت کی طرف سے دئے جانے والے اشاروں کی ایک وجہہ یہ بھی ہے کہ امریکہ نے خلیج کے علاقے میں اپنا ایک ایسا بحری بیڑھ بھی تعینات کررکھا ہے جو وہاں تجارتی جہاز رانی کے لئے استعمال ہونے واے سمندری راستوں کی حفاظت کرتا ہے ۔
اسی تناظر میں صدر روحانی نے ہفتے کے روز ٹیلی ویثرن سے براہ راست نشر ایرانی قوم سے اپنے خطاب میں کہا’’ ٹرمپ کے ساتھ بھی وہی کچھ ہوگا۔ امریکہ کا مقدر بھی وہی شکت ہوگی جو صدام حسین کا مقد بنی تھی‘‘۔
اس موقع پر حسن روحانی نے مزیدکہاکہ’’ ایران اپنے لئے دفاعی ہتھیار تیارکرنے کا پروگرام ترک نہیں کرے گا۔ ان ہتھیاروں میں وہ میزائل بھی شامل ہیں جن پر امریکہ بہت تلملارہا ہے۔
ایران کے سرکاری میڈیا کے مطابق آج ہفتے کے روز خلیج کے سمندری علاقے میں ہونے والی پریڈ میں ایران کے تقریبا600بحری جہازوں او رجنگی کشتوں نے حصہ لیا۔ اس بحری پریڈ سے ایک روز قبل جمعہ کو ایران کی طرف سے اسی سمندری علاقے میں فضائی مشقیں بھی کی گئی تھیں۔