بیرون ممالک مقیم پاکستانی شہری 2018 ء انتخابات میں ووٹنگ سے محروم

تکنیکی اور قانونی دشواریاں، آن لائن اور آف لائن رائے دہندوں کی توثیق کیلئے ڈیٹا کے تحفظ کو خطرہ، الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے استعمال کا مطالبہ

اسلام آباد 25 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) ایسے پاکستانی شہری جو بیرون ممالک میں سکونت پذیر ہیں، وہ 2018 ء کے عام انتخابات میں اپنے حق رائے دہی سے استفادہ نہیں کرسکیں گے کیوں کہ چار ممالک میں حکام نے رائے دہی کا جو تمثیلی عمل کیا تھا وہ تکنیکی اور قانونی وجوہات کی وجہ سے ناکام ہوگیا۔ پارلیمانی کمیٹی کو یہ اطلاع دی گئی۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان (ECP) پر متعدد پارٹیوں کا زبردست دباؤ تھا کہ ایسے ہزاروں پاکستانی شہری جو غیر ممالک میں آباد ہیں، اُنھیں اپنے حق رائے دہی سے استفادہ کرنے کے انتظامات کئے جائیں۔ الیکشن کمیشن اور نیشنل ڈیٹا بیس رجسٹریشن اتھاریٹی (NADRA) نے پارلیمانی کمیٹی کو بتایا کہ 2018 ء کو منعقد شدنی پارلیمانی انتخابات میں بیرون ممالک میں آباد پاکستانی شہری اپنے حق رائے دہی سے استفادہ نہیں کرسکیں گے۔ اس موقع پر اخبار ڈان نے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ نادرہ عہدیداروں نے پارلیمانی کمیٹی کی ضمنی کمیٹی کی ایک بند کمرے میں ہوئے اجلاس میں جو الیکٹورل اصلاحات کے لئے منعقد کیا گیا تھا، میں متعدد سوالات اٹھائے جن میں ڈیٹا کے تحفظ کے بارے میں بھی پوچھا گیا تھا کیوں کہ اگر اسے آن لائن یا آف لائن ووٹرس کی تصدیق کے لئے پیش کیا گیا تو اس کے تحفظ کی کیا طمانیت ہوگی۔

دریں اثناء ای سی پی عہدیداروں نے کمیٹی کے ارکان کو مطلع کرتے ہوئے کہاکہ بیرون ممالک آباد پاکستانی شہریوں کو حق رائے دہی کے لئے استعمال کے لئے جس تمثیلی عمل کا مظاہرہ کیا گیا تھا وہ چار ممالک میں متعدد قانونی اور تکنیکی وجوہات کی بنیاد پر کامیابی سے ہمکنار نہیں ہوا۔ ای سی پی عہدیداروں کی قیادت وفاقی وزیر برائے موسمی تغیر زاید حمید نے کی۔ دوسری طرف ریاض میں موجود پاکستانی سفارت خانے کے ملازمین، لندن میں موجود ہائی کمیشن کے ملازمین اور نیویارک، دوبئی، مانچسٹر، بریڈ فورڈ اور گلاسگو کے پاکستانی سفارت کاروں کے ملازمین کو یہ ہدایت کی گئی تھی کہ وہ رائے دہی کا تمثیلی مظاہرہ کرتے ہوئے فرضی امیدواروں کو پوسٹل بیالٹس اور ووٹنگ بذریعہ ٹیلی فون اپنا ووٹ ڈالیں۔ ذرائع کے مطابق ای سی پی نے کمیٹی کو مطلع کرتے ہوئے کہاکہ اس نے کمیشن میں اس معاملہ میں مزید تحقیقاتی کام کرنے کے مقصد سے ایک خصوصی محکمہ قائم کیا ہے۔ ای سی پی اور نادرہ نے بھی وضاحت کرتے ہوئے کہاکہ وہ رائے دہندوں کی بائیو میٹرک تصدیق اور الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے استعمال کے لئے موقف میں نہیں ہے۔ آئندہ الیکشن 2018 ء میں منعقد شدنی ہیں اور الیکٹرانک ووٹنگ مشین (EVMs) کا استعمال نہیں کیا جائے گا۔ حالانکہ ہندوستان کی طرح پاکستان میں بھی ووٹنگ کے عمل کو شفاف اور آزادانہ بنانے کے لئے ’’پیپر بیالٹ‘‘ کی جگہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال کا مطالبہ شدت اختیار کرگیا ہے۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہے کہ ہندوستان میں بھی الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے استعمال کا سلسلہ کوئی خاص پرانا نہیں ہے لیکن یہاں بھی رائے دہندے اور مختلف سیاسی جماعتوں کے قائدین الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے استعمال کے باوجود انتخابی دھاندلیوں کی اکثر و بیشتر شکایت کرتے ہیں۔