مولانا خالد سیف اللہ رحمانی
حیدرآباد 5 اکٹوبر (راست) مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کہاکہ ایک ملک کے رہنے والے اگر دوسرے ملک میں بقرعید کی قربانی کریں تو دو باتوں کا خیال رکھنا ضروری ہے۔ اول یہ کہ جس کی طرف سے قربانی کی جارہی ہے اس پر قربانی واجب ہوچکی ہو، یعنی جہاں وہ رہتا ہے وہاں 10 ذی الحجہ کی صبح ہوچکی، دوسرے جس جگہ قربانی کی جائے وہاں قربانی کا وقت باقی ہے، اگر امریکہ یا خلیج میں مقیم کوئی شخص ہندوستان میں قربانی کرائے تو ہندوستان میں 12 ذی الحجہ کو غروب آفتاب سے پہلے پہلے تک اس کی قربانی کی جاسکتی ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ امریکہ یا خلیجی ملکوں میں 12 تاریخ گذر جانے کے بعد ہندوستان میں وہاں کے قیام پذیر لوگوں کی قربانی نہیں ہوتی ہے یہ غلط فہمی ہے اس لئے بیرونی ممالک میں مقیم حضرات ہندوستان میں یہاں کے حساب سے 11 اور 12 ذوالحجہ کو قربانی کرسکتے ہیں۔ شریعت کے اس اصول کے مطابق ہے کہ کسی بھی عمل کیلئے اس مقام کاوقت معتبر ہوگا جہاں وہ عمل انجام دیا جارہا ہو، نماز، روزہ، حج اور زکوٰۃ تمام عبادتیں اسی طریقے پر انجام دی جاتی ہیں۔ اگر ایسا نہ ہوتا تو ہر ملک کے باشندہ کو اپنے ملک کی تاریخ کے مطابق حج کے افعال انجام دینے پڑتے، قربانی کے سلسلہ میں فقہ کی معتبر کتابوں میں اس اصول کی صراحت کی گئی ہے۔