متحدہ عرب امارات کی شامی تارکین کے ووٹ ڈالنے پر پابندی
بیروت ؍ دمشق، 28 مئی (سیاست ڈاٹ کام) شام میں صدارتی انتخاب 3 جون کو متوقعہے اور بشارالاسد تیسری مرتبہ پھر سات سالہ میعاد کیلئے امیدوار کے طور پر موجود ہیں۔ ان کے مقابل دو کم معروف امیدوار قانون دان 46 سالہ ماہر عبدالحفیظ حجار اور 54 سالہ حسن بن عبداللہ النوری ہیں۔ امکان غالب ہے کہ بشارالاسد اگلے سات برسوں کیلئے اپنی صدارت پکی کرنے میں کامیاب رہیں گے۔ وسطی بیروت میں قائم شامی سفارت خانے کے باہر جمع ہونے والے بشار الاسد کے حامی اس امید کا اظہار کر رہے تھے کہ بشار ہی جیتیں گے۔ تاہم شام کا اپوزیشن اتحاد اور اس کے مغربی اتحادی شامی انتخابات کو پہلے ہی مسترد کر چکے ہیں۔ ان کے نزدیک صدارتی انتخابات محض ملمع کاری ہیں جبکہ حکومت زائد از تین برسوں سے جاری خانہ جنگی کے مسئلے کا حل اس انتخاب کو سمجھتی ہے۔ ایک روز قبل ہی شامی حکومت نے کہا کہ متحدہ عرب امارات نے شامی تارکین وطن کو صدارتی انتخاب کیلئے ووٹ ڈالنے سے روک دیا ہے۔ اس سے پہلے فرانس، جرمنی اور بلجیم بھی یہ اقدام کر چکے ہیں۔ شامی وزارت خارجہ کے مطابق خلیجی ممالک میں شام کے 30 ہزار سے زائد رجسٹرڈ ووٹر ہیں، جبکہ مجموعی طور پر شام کے 39 سفارت خانوں کے پاس دولاکھ سے زائد ووٹروں کا اندراج ہے۔