6اپریل ادخال درخواست کی آخری تاریخ، 12اپریل سے کلاسیس کا آغاز
حیدرآباد۔/3اپریل، ( راست ) بیدری صنعت دکن کی ایک غیر معمولی صنعت ہے جس کا شہرہ ساری دنیا میں ہے، یہ فن بہمنی عہد میں دکن میں پروان چڑھا، قطب شاہی اور آصف جاہی ادوار میں ارتقائی منازل طئے کرتے ہوئے دنیا بھر میں مقبول ہوا۔ سلاطین نے اس کی بھرپور سرپرستی کی۔ بیدری کے پاندان، اُگالدان، سیلابچی، آفتابہ، کشتیاں، ڈبیاں، بٹنس ہر صاحب ذوق کے گھر کی رونق کو بلندی بخشتے تھے۔ آزادی کے بعد بھی حکومت ہند نے اس فن کی سرپرستی کی۔ پنڈت نہرو سے لیکر اندرا گاندھی کے دور حکومت میں جتنے بھی سرکاری بیرونی مہمان آتے انہیں بیدر کی صناعی کے اشیاء تحفتاً دی جاتیں۔ لیکن بعد کی حکومتوں کی عدم سرپرستی کے سبب یہ فن دم توڑ رہا ہے۔ لیکن کارخانہ گلستان بیدری نے شہر حیدرآباد میں اس فن کو زندہ رکھا۔ پنڈت نہرو، اندرا گاندھی، فخر الدین علی احمد اور مولانا آزاد جیسے عظیم رہنماؤں نے کارخانہ گلستان بیدری کا معائنہ کرتے ہوئے اس فن کو فروغ دینے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔ اب اس فن کے فروغ کیلئے از سر نو اقدامات کئے جارہے ہیں۔ ایسے افراد جو میٹرک فیل یا ساتویں ، آٹھویں جماعت کی قابلیت رکھتے ہیں وہ اس فن کو سیکھ کر روزگار حاصل کرسکتے ہیں۔ اس کے لئے ایک سہ ماہی کورس کارخانہ گلستان بیدری میں شروع کیا جارہا ہے اور اس کی تربیت بلا معاوضہ دی جائے گی۔ ٹریننگ کے بعد روزگار کے مواقع بھی دیئے جائیں گے۔ خواہشمند11تا5بجے دن داخلہ فارم کارخانہ گلستان بیدری، کالی قبر، نزد املی بن بس ڈپو، چادر گھاٹ روڈ سے بلامعاوضہ حاصل کرسکتے ہیں۔ ادخال درخواست کی آخری تاریخ 6اپریل ہے۔ 12اپریل سے کلاسیس کا آغاز ہوگا۔