بیت المقدس مشرقی وسطیٰ میں جنگ او رامن کی کلید۔ فلسطین

اعلان القدس کے خلاف قرارداد عالمی برداری کی جانب سے امریکہ کو پیغام ۔ سعودی عرب
نیویارک۔ فلسطینی وزیر خارجہ نے کہاکہ جنرل اسمبلی میں بیت المقدس کے تحفظ اور اسے اسرائیلی ریاست کا درالحکومت قراردینے کے اقدامات روکنے کے لئے قرارداد پر رائے شماری امریکہ کے ساتھ دشمنی نہیں۔ اقوام متحدہ کے فورم سے خطاب کرتے ہوئے فلسطینی وزیرخارجہ ریاض المالکی نے کہاکہ فلسطینی اپنے حق خو د ارادیت کے حصول کے لئے جدوجہد کررہے ہیں۔ بیت المقدس آزاد فلسطینی ریاست کادرالحکومت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ القدس مشرقی وسطی میں جنگ او رامن کی کنجی ہے۔ ریاض المالکی کا کہناتھا کہ عالمی برداری نے جنرل اسمبلی میں فلسطین اور القدس کے حق میں قرارداد پر رائے دی ہے۔ اس سے قبل دنیابھر کے عوام اور حکومتیں القدس کے بارے میں فلسطینیوں کے موقف کی تائید کرچکے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ عرب ممالک‘ اسلامی تعاون تنظیم ’اوائی سی‘ او ر غیرجانب دار گروپ کے طرف سے اقوام متحدہ کا خصوصی سیشن کرانے کا مطالبہ کرنا فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کی عمدہ مثال ہے۔ ہم یو این کا خصوصی اجلاس منعقد کرنے پر ان گروپوں کے شکر گذار ہیں۔

انہو ں نے سلامتی کونسل میں القدس سے متعلق قرارداد کو امریکہ کی طرف سے ویٹو کئے جانے کے بعد مناسب اقدام کیاہے۔ فلسطینی وزیرخارجہ نے کہاکہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کا بیت المقدس کے بارے میں فیصلے مذہبی جذبات کوبھڑکانے او راسرائیل کی خدمات کے مترادف ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ القدس کے بارے میں بہت سے مذاہب من گھڑت کہانیوں پر یقین رکھتے ہیں جبکہ عالمی اجماع القدس کے حوالے سے عالمی قوانین کا احترام کرنے کے مطالبات کو نظر انداز کئے اور اپنا فیصلے تبدیل کرنے کا موقع ضائع کردیا۔دوسری جانب اقوام متحدہ میں سعودی سفیر عبداللہ معلمی نے یروشل کو اسرائیلی درالحکومت تسلیم کرنے امریکی فیصلے کے خلاف جنرل اسمبلی میں قرارداد منظور ہونے کے بعد کہاکہ امریکہ کو ایسا فیصلہ کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں ہے۔

انہو ں نے کہاکہ جنرل اسمبلی نے اس قرارداد پر بڑے پیمانے پر ووٹ ڈال کر امریکہ پر اپنا واضح نکتہ نظر ظاہر کیاہے۔انہو ں نے بتایا کہ عالمی برداری نے امریکہ کو پیغام دیاہے کہ وہ ایسے یکطرفہ فیصلے نہیں کرسکتا۔انہوں نے مزیدکہاکہ قرارداد کے حق میں ووٹ ڈالنے والے ممالک کے خلاف امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی دھمکی کہ وہ ان ممالک کی امداد بند کردیں گے‘ غلط تھا۔