بھگوا پارٹی کا فرقہ پرست ایجنڈہ رنگین پیاکنگ میں پیش

ترواننتاپورم 8 اپریل (سیاست ڈاٹ کام )بی جے پی کے منشور کو اس کے ’’فرقہ پرست ایجنڈے‘‘ کا انکشاف قرار دیتے ہوئے کانگریس قائد اور وزیر دفاع اے کے انٹونی نے آج کہا کہ جموں و کشمیر کیلئے خصوصی موقف کے بارے میں بھگوا پارٹی کا موقف سنگین فکر مندی کا معاملہ ہے ۔بی جے پی کا انتخابی منشور رنگین کاغذ میں لپٹے ہوئے فرقہ پرست ایجنڈہ کے سوائے اور کچھ نہیں ہے یہ ملک کے اتحاد اور یکجہتی کیلئے ایک خطرہ ہے ۔ وہ انتخابی مہم کیلئے روانہ ہونے سے قبل پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ دستور کی دفعہ 370 پر مباحث کے احیاء کے اقدام سے بی جے پی کا مقصد اس کے خطرناک نتائج برآمد کرنا ہے۔ اس سے صرف انتہاء پسندی اور انتشار پسند عناصر کو مدد ملے گی ۔ انہوں نے کہا کہ یہ خاص طور پر فکر مندی کی وجہ ہے کہ جب ہندوستان بڑی دلچسپی سے افغانستان کے انتخابی نتائج پر نظر رکھے ہوئے ہیں اگر ہندوستان دشمن طاقتیں وہاں برسر اقتدار آجائیں تو اس سے سرحد پر مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔اس مرحلہ پر جموں و کشمیر کے خصوصی موقف کے بارے میں بحث چھیڑنے سے صرف انتہاء پسندوں کی مدد ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کے خصوصی موقف کے بارے میں وقتی اشتعال انگیزی سے انتشار پسند رجحانات کی حوصلہ افزائی ہوگی جبکہ وقت کا تقاضہ جذباتی اتحاد کو فروغ دینا ہے ۔وزیر دفاع نے اعتماد ظاہر کیا کہ یو پی اے تیسری بار برسر اقتدار آئے گا ۔ اس کو سیکولر طاقتوں کی تائید حاصل ہوگی جو نریندر مودی کے تحت بی جے پی کے برسر اقتدار آنے کے ’’خطرے ‘‘سے گریز چاہتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انہیں یقین ہیں کہ یو پی اے دوبارہ برسر اقتدار آئے گا جیسا کہ 2004 اور 2009 میں ہوچکا ہے ۔ سیکولر پارٹیاں جو فی الحال کانگریس سے مقابلہ کررہی ہیںتشکیل حکومت کے وقت انتخابات کے بعد اس کی تائید کریں گی۔ انہوں نے ان پیش قیاسیوں کو مسترد کردیا کہ بی جے پی انتخابات کی دوڑ میں سب سے آگے ہیں۔ انٹونی نے کہا کہ کانگریس اب بھی کئی ریاستوں میں طاقتوں ہے اور اسے آئندہ حکومت کی قیادت کیلئے اچھی تعداد میں نشستیں حاصل ہوں گی۔انہوں نے کہا کہ مثال کے طور پر کانگریس ۔ این سی پی اتحاد مہاراشٹرا میں طاقتور ہیں جہاں اس اتحاد نے بیشتر نشستیں حاصل کی ہیں۔ اے کے انٹونی سے سی پی آئی ایم کے بیان پر رد عمل دریافت کیا گیا کہ ان کی پارٹی ایک غیر کانگریسی اور غیر بی جے پی حکومت کی تائید کرنے پر مجبور ہیں انتخابات کے بعد ایسا ہی کیا جائے گا ۔ انٹونی نے جواب دیا کہ ہر شخص کو خواب دیکھنے کا حق ہے ۔ وزیر دفاع کیرالہ میں پوری 20 لوک سبھا نشستوں کیلئے گذشتہ 10 دن سے انتخابی مہم چلا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ریاست میں یو ڈی ایف نمایاں کامیابی حاصل کریں گی ۔ انہوں نے کہا کہ کیرالہ میں حکومت سے کوئی ناراضگی نہیں ہے۔