جناب محمد رضی الدین معظم
اکثر لوگوں میں بھوک نہ لگنے کی شکایت عام ہے، جس کی اصل وجہ روزمرہ کے کھانے کے اوقات میں تبدیلی اور کھانا وقت پر تیار نہ ہونا ہے۔ صبح کے ناشتہ اور دوپہر کے کھانا کے درمیان کم از چھ گھنٹہ کا وقفہ درکار ہے۔ اسی طرح دوپہر اور شام کے کھانا کے درمیان سات یا آٹھ گھنٹہ کا وقفہ ضروری ہے۔ اگر اس سے کم وقفہ میں کھانا چاہیں گے تو بھوک نہیں لگے گی۔ بھوک نہ لگنے کی ایک وجہ کھانا کا پسند نہ آنا بھی ہے۔
٭ اگر کسی کو بھوک نہ لگے تو صبح نہار منہ سورۂ نور کی آیت ۱۰، ۲۱بار پڑھ کر ایک چائے کے چمچہ شہد پر دَم کرکے چاٹ لے، ان شاء اللہ تعالیٰ بہت جلد بھوک لگے گی۔
٭ سورۂ اعراف کی آیت ۳۲ سو بار پڑھیں اور ایک شیشہ پانی پر دَم کرکے رکھ لیں۔ اس پانی کو روزانہ تھوڑا تھوڑا پیتے رہیں، ان شاء اللہ تعالیٰ کچھ وقفہ کے بعد بھوک لگنے لگے گی۔
رعنا تبسم قادریہ
حضرت سید مشیت اللہ شاہ رحمۃ اللہ علیہ
حضرت سید مشیت اللہ شاہ قادری رحمۃ اللہ علیہ اپنے دَور کے عظیم صوفی بزرگ تھے۔ آپ تارک الدنیا عابد و متقی تھے۔ علوم ظاہری و باطنی پر آپ کو مکمل دسترس حاصل تھا۔ دہلی میں آپ کی ولادت ہوئی۔ آخری مغل حکمراں بہادر شاہ ظفر کی فوج میں ملازم تھے۔ مغلیہ حکومت کے خاتمہ کے بعد آپ نے دکن کی طرف رخت سفر باندھا اور حیدرآباد میں مقیم ہوئے۔ حیدرآباد پہنچتے ہی آپ کی آمد کی اطلاع چہار سو پھیل گئی اور کثیر تعداد میں عوام و خواص نے آپ سے اکتساب فیض کیا۔
اسلاف کی اتباع کرتے ہوئے غاروں، پہاڑوں اور بیابانوں میں مجاہدہ و مراقبہ میں مشغول رہے۔ دنیا سے بے نیاز ہوکر مولائے حقیقی سے رجوع ہوئے۔ علماء و صوفیہ آپ کی تعظیم و احترام کرتے اور آپ کی صحبت سے فیضیاب ہوتے۔ آپ کی تصنیف ’’عروج و زوال‘‘ نہایت مشہور ہے۔ ۱۳؍ جمادی الاول ۱۱۴۷ھ کو آپ کا وصال ہوا اور مسجد عباسیہ اندرون دودھ باؤلی، آپ کو سپرد خاک کیا گیا۔