بھوپال گیس سانحہ 20 ویں صدی کا دنیا کا سب سے بڑا صنعتی حادثہ

چرنوبل ‘ فوکو شیما حادثات اور رانا پلازا عمارت کا انہدام بھی بڑے حادثات میںشامل ۔ اقوام متحدہ کی لیبر تنظیم کی رپورٹ کا اجراء

اقوام متحدہ 20 اپریل ( سیاست ڈاٹ کام ) اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 1984ء کا بھوپال گیس سانحہ 20 ویں صدی کا دنیا کا سب سے بڑا صنعتی حادثہ تھا اور ہر سال تقریبا 2.78 ملین ورکرس پیشہ ورانہ حادثات اور کام سے متعلق بیماریوں کی وجہ سے فوت ہوجاتے ہیں۔ یہ رپورٹ بین الاقوامی تنظیم مزدوراں نے جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ کم از کم 30 ٹن میتھائل آئیسو سیانیٹ گیس مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال میں یونین کاربائیڈ پیسٹی سائیڈ پلانٹ سے خارج ہوئی تھی ۔ اس سے جہاں ہزاروں لوگ فوت ہوئے، وہیں تقریبا 6 لاکھ افراد متاثر ہوئے تھے ۔ حکومت کے اعداد و شمار کے بموجب اس سانحہ میں گیس کے اخراج کی وجہ سے کم از کم 15,000 اموات ہوئی ہیں اور ان اموات کا سلسلہ چند برس تک جاری رہا۔ کئی مقامات پر صنعتی فضلہ بھی پڑا رہا تھا جس کی وجہ سے اس سانحہ میں بچ جانے والے افراد اور ان کے بعد کی نسلیں بھی امراض تنفس کا شکار رہی ہیں ۔ انہیں جسم کے اندرونی اعضا کے نقصان کا سامنا بھی رہا اور ان کا مدافعتی نظام بھی کمزور ہوگیا تھا ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھوپال گیس کا سانحہ 1919ء کے بعد دنیا کا سب سے بڑا صنعتی حادثہ تھا۔ اس کے بعد جو بڑے صنعتی حادثات پیش آئے تھے ان میں دیگر نو واقعات کا بھی تذکرہ ہے جن میں چرنوبل اور فوکوشیما نیوکلیر تباہی بھی شامل ہے ۔ اس کے علاوہ رانا پلازا بلڈنگ کا انہدام بھی شامل ہے ۔ اپریل 1986ء کے چرنوبل حادثہ میں یوکرین کے چرنوبل پاور اسٹیشن کے چار کے منجملہ ایک نیوکلیر ری ایکٹر میں دھماکہ ہوا تھا۔ اس کے نتیجہ میں ناگاساکی اور ہیروشیما پر گرائے گئے نیوکلیر بم سے 100 گنا زیادہ ریڈئیشن خارج ہوا تھا ۔ اس دھماکہ میں 31 افراد فوری ہلاک ہوگئے تھے اور اس کے بعد ہزاروں افراد کی ہلاکت بھی پیش آئی تھی ۔ ہر سال ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے کیونکہ اس ریڈئیشن کے طویل مدتی اثرات کے نتیجہ میں حلق کے کینسر سے لوگ متاثر ہوتے جا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ مارچ 2011ء میںجاپان میں فوکوشیما میں نیوکلیر پاور پلانٹ میں تباہی آئی تھی ۔ یہاں 9 شدت کے زلزلہ اور سونامی کے بعد فوکوشیما نیوکلیر پلانٹ میں آلات ناکام ہوگئے تھے جس کے بعد کئی دھماکے ہوئے ‘ آگ لگنے کے واقعات پیش آئے اور ریڈئیشن خارج ہوا تھا ۔ اس کے علاوہ 2013ء میں بنگلہ دیش میں اپنے دور کے سب سے تباہ کن حادثہ میں رانا پلازا بلڈنگ ڈھاکہ میں منہدم ہوگئی تھی ۔ اس عمارت میں کپڑوں کی پانچ فیکٹریاں قائم تھیں ۔ اس حادثہ میں 1,132 افراد ہلاک ہوگئے تھے ۔ اس کے علاوہ 2,500 سے زائد زخمی بھی ہوئے تھے ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تناؤ، زیادہ دیر تک کام کرنے اور بیماریوں کی وجہ سے بھی ہرسال ورکرس کی اموات پیش آتی ہیں۔ تنظیم نے اپنی رپورٹ میں کئی نئے اور پہلے سے موجودہ پیشہ ورانہ خطرات کا بھی احاطہ کیا ہے جن سے ورکرس کو نقصان ہوتا ہے اور اس کی وجہ سے مرد ملازمین سے زیادہ خواتین متاثر ہوتی ہیں۔ ہر سال 2.78 ملین ورکرس مختلف حادثات اور کام سے متعلق بیماریوں کی وجہ سے فوت ہوجاتے ہیں۔ علاوہ ازیں 374 ملین افراد دیگر حادثات کا شکار ہوتے ہیں۔ تاہم انہیں جان کا خطرہ لاحق نہیں ہوتا ۔