نئی دہلی۔ 28 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) عام آدمی پارٹی (عاپ) نے اپنے سربراہ اروند کجریوال کے خلاف پرشانت بھوشن اور یوگیندر یادو کی جارحانہ مہم کو ختم کرتے ہوئے ان دونوں ناراض قائدین کو ان کی ناراض سرگرمیوں کے سبب آج اپنی قومی عاملہ سے برطرف کردیا۔ بھوشن اور یادو نے پارٹی کے اس فیصلے کی سخت مذمت کرتے ہوئے اس کو ’’جمہوریت کا قتل‘‘ قرار دیا۔ دونوں ناراض قائدین کو ان کی حامیوں آنند کمار اور اجیت جھا کے ساتھ قومی عاملہ سے برطرف کرنے کیلئے انتہائی ڈرامائی صورتحال میں ایک قرارداد پیش کی گئی جس کو قومی کونسل کے 247 ارکان کی تائید سے منظور کرلیا گیا۔ عاپ کے قومی سیکریٹری پنکج گپتا نے کہا کہ 10 ارکان نے قرارداد کی مخالفت کی اور 54 ارکان نے رائے دہی میں حصہ نہیں لیا۔ اس دوران عام آدمی پارٹی کے داخلی لوک پال رام داس کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ’’تصادم سے گریز‘‘ کیلئے اجلاس میں شرکت نہ کریں۔ اس فیصلہ کی ناراض قائدین نے سخت مذمت کی ہے۔ عام آدمی پارٹی کے سربراہ اور دہلی کے چیف منسٹر اروند کجریوال جذباتی تقریر کرنے کے بعد اجلاس میں اپنے ایک وفادار منیش سسوڈیا کی طرف سے قرارداد کی پیشکش سے قبل واپس چلے گئے۔ کجریوال کے غیاث میں ریاستی وزیر ٹرانسپورٹ گوپال راج نے اجلاس کی صدارت کی۔
یادو اور بھوشن نے اجلاس کے بعد کجریوال پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے غیرمنصفانہ طریقہ کار اختیار کیا حتی کہ اجلاس میں غنڈوں کو لایا گیا جنہوں نے قرارداد کی مخالفت کرنے والے ارکان کو زدوکوب کیا۔ یوگیندر یادو نے سخت برہمی کے ساتھ کہا کہ ’’یہ (فیصلہ) جمہوریت کا قتل ہے۔ منصوبہ بند انداز میں تمام کام کرلئے گئے۔ چند منٹوں میں قرارداد کی پیشکشی و منظوری عمل میں لائی گئی۔ تمام ضابطوں کو نظرانداز کردیا گیا۔ یہ مکمل دھوکہ ہے‘‘۔ بھوشن نے الزام عائد کیا کہ ’’کجریوال ہمیں نکال پھینکنے کی پوری تیاری کے ساتھ آئے تھے۔ قومی کونسل سے انہیں نکالنے کے فیصلہ کی مخالفت کئی ارکان کو زدوکوب کیا گیا۔ خود یوگیندر یادو بھی زخمی ہوئے ہیں‘‘۔ کجریوال کے پرجوش حامی آشوتوش نے بھوشن اور یادو کے الزامات کی تردید کی اور ٹوئٹر پر لکھا کہ ’’وائی وائی‘‘ (یوگیندر ) یہ جھوٹ پھیلا رہے ہیں کہ قومی کونسل کے اجلاس میں ارکان کو زدوکوب کیا گیا‘‘۔ اجلاس کے مقام کے قریب کجریوال اور ناراض قائدین کے حامیوں کی کثیر تعداد ایک دوسرے کے خلاف نعرہ لگا رہی تھی۔ ایک مرحلے پر پولیس نے بھوشن اور یادو کو اپنے محاصرہ میں لے لیا جب کجریوال کے حامیوں کی کثیر تعداد نعرہ لگاتے ہوئے ان (بھوشن اور یادو) کے قریب پہونچ رہی تھی۔