بھنڈ، 12 دسمبر (سیاست ڈاٹ کام) مدھیہ پردیش کے بھنڈ۔دتیا پارلیمانی حلقہ سے طویل عرصے تک بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رکن پارلیمنٹ رہنے والے ڈاکٹر رام لکھن سنگھ کے بیٹے سنجیو سنگھ کشواہا نے اس بار بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کی جانب سے انتخابی میدان میں اترکر بھنڈ سیٹ پر پہلی بار بی ایس پی کا کھاتہ کھول دیا۔ سال 2013 کے انتخابات میں بھی وہ اسی پارٹی سے انتخابی میدان میں اترے تھے ۔ اس وقت وہ بی جے پی امیدوار نریندر سنگھ کشواہا سے محض 5993 ووٹ سے ہار گئے تھے ۔ تب بھی انہیں 45 ہزار 177 ووٹ ملے تھے لیکن سنجیو ہارنے کے بعد بھی دوسرے امیدواروں کی طرح گھر پر نہیں بیٹھے بلکہ پورے پانچ سال پوری سرگرمی سے علاقے میں ڈٹے رہے ۔ اب تک یہاں ہوئے 13 انتخابات میں سات بار کانگریس، چار بار بی جے پی اور ایک ایک مرتبہ ایس ایس پی اور جے این پي فاتح رہی۔ وہیں ذات کے اعتبار سے دیکھا جائے تو چھ بار چھتریہ اور چھ بار برہمن امیدوار نے ہی فتح حاصل کی۔ اگرچہ ایک بار گجراتی ویشیہ طبقے کے نوین چندر بھوتا بھی رکن اسمبلی منتخب ہوئے ۔ اس کا سبب بھی یہ رہا کہ اہم جماعتوں کی طرف سے اس سیٹ پر ہمیشہ سے چھتریہ اور برہمن طبقے کے امیدوار آمنے سامنے اتارے جاتے رہے ہیں۔ اس بار یہاں حالات مختلف رہے ۔ بی جے پی نے برہمن طبقے سے چودھری راکیش سنگھ کو اتارا۔ ایسے میں موجودہ ممبر اسمبلی نریندر سنگھ کشواہا پارٹی سے بغاوت کرکے ایس پی کی جانب سے انتخابی میدان میں آ گئے جبکہ گزشتہ انتخابات میں بی جے پی کو سخت ٹکر دینے والے بی ایس پی امیدوار سنجیو سنگھ اس بار پہلے سے ہی میدان میں تھے ۔دوسری طرف کانگریس نے بھی برہمن طبقے سے رمیش دوبے کو میدان میں اتارا۔ چھتریہ اور برہمن اکثریتی اس سیٹ پر جہاں ذات فیکٹر چلا، وہیں بی جے پی امیدوار چودھری راکیش سنگھ کو پارٹی میں سازش اور بغاوت کرنے والے نریندر سنگھ کی وجہ سے بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔