’بھارت ماتا کی جئے‘ کا نعرہ لگانے میں کوئی قباحت نہیں : محبوبہ مفتی

بزرگ لیڈر فاروق عبداللہ نے کوئی غلطی نہیں کی ‘ اہانت آمیز سلوک قابل مذمت، قوم پرستی کے اظہار کیلئے نعرہ بازی ضروری نہیں

سری نگر ۔ 25اگست (سیاست ڈاٹ کام) پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی ) صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ ‘بھارت ماتا کی جے ‘ کا نعرہ لگانے میں کوئی قباحت نہیں ہے ۔ تاہم انہوں نے کہا ہے کہ ‘میں اپنی قوم پرستی کا ثبوت دینے کے لئے کبھی بھی یہ نعرہ نہیں لگاؤں گی’۔ انہوں نے کہا کہ یہ ضروری نہیں کہ ایک ہندوستانی شہری کو اپنی قوم پرستی کا ثبوت دینے کے لئے ‘بھارت ماتا کی جے ‘ کا نعرہ لگانا پڑے ۔ محبوبہ مفتی نے ان باتوں کا اظہار نجی ٹی وی نیوز چیانل ‘آج تک’ سے بات چیت کرتے ہوئے کیا ہے ۔ انہوں نے نیشنل کانفرنس کے صدر و رکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ کے ساتھ پیش آئے حالیہ ہزیمت آمیز واقعہ پر کہا ‘(بھارت ماتا کی جے کا نعرہ لگانا ) ان کی مرضی ہے ۔ وہ کیوں نہیں لگا سکتے ہیں؟ اگر ان کو لگتا ہے کہ ایسا موقع ہے تو وہ لگا سکتے ہیں، اس میں کیا ہے ؟ یہ ضروری نہیں کہ ایک ہندوستانی شہری کو اپنی قوم پرستی کا ثبوت دینے کیلئے بھارت ماتا کی جے کا نعرہ لگانا پڑے ۔ میں اس کو بالکل عجیب سمجھتی ہوں۔آپ قومی ترانے پر کھڑے نہیں ہوئے تو شام کے وقت ٹیلی ویژن چینلوں پر بحث شروع ہوجاتی ہے ‘۔ بتادیں کہ فاروق عبداللہ کوعیدالاضحی کے موقع پر سری نگر کے درگاہ حضرت بل میں اس وقت شدید ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا جب نماز عید کے اجتماع کے شرکاء نے ان کی موجودگی پر احتجاج کرتے ہوئے ‘کشمیر کی آزادی’ اور ‘پاکستان کے حق میں’ شدید نعرے بازی کی۔ فاروق عبداللہ نے گذشتہ ہفتے نئی دہلی میں سابق وزیر اعظم آنجہانی اٹل بہاری واجپائی کو خراج عقیدت پیش کرنے کے سلسلے میں منعقدہ ایک تقریب میں ‘ہندوستانی ماتا کی جے ‘ اور ‘جے ہند’ کے نعرے لگائے تھے ۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ ‘میں اپنی قوم پرستی کا ثبوت دینے کے لئے کبھی بھی یہ نعرہ نہیں لگاؤں گی’۔انہوں نے کہا ‘ہندوستان زندہ باد کون نہیں کہتا ہے ۔ سارے جہاں سے اچھا ہندوستان ہمارا کون نہیں کہتا۔ یا اے ماں تجھے سلام۔ نعروں کو ایشو بنانا صحیح نہیں۔
بریگزٹ کے اثرات سے بیروزگاری میں اضافہ : راہول گاندھی
لندن۔ 25 اگست (سیاست ڈاٹ کام) کانگریس کے صدر راہول گاندھی نے برطانیہ کے سرکردہ اپوزیشن قائدین سے بریگزٹ کے اثرات سے لے کر یہاں ہندوستانیوں کو درپیش ویزا کے مسائل پر وسیع تر تبادلہ خیال کیا۔ راہول گاندھی نے جو کانگریس ارکان پارلیمنٹ کے وفد کے ساتھ تھے۔ بریگزٹ (یوروپی یونین سے برطانیہ کی علیحدگی) کے نتیجہ میں نوجوانوں میں بیروزگاری اور عدم مساوات میں اضافہ ہوا ہے۔ وہ دو روزہ دورہ پر گزشتہ روز لندن پہونچے تھے۔ کانگریس کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’کانگریس کے صدر اور لیبر پارٹی کی قیادت نے مشترکہ مفادات کے حامل باہمی علاقائی اور عالمی اُمور پر تبادلہ خیال کیا۔