بڑے جانور کے ذبیحہ سے متعلق اعلامیہ پر قریش برادری میں تشویش

چیف منسٹر کے سی آر ‘ وزیر داخلہ اور ڈی جی پی سے نمائندگی کا فیصلہ ‘ صدر جمیعت القریش محمد سلیم کا بیان
حیدرآباد۔30مئی (سیاست نیوز) مرکزی حکومت کی جانب سے بڑے جانور کے ذبیحہ کے متعلق اعلامیہ کے سبب عوام اور قریش برادری میں تشویش پیدا ہونے لگی ہے اور جمیعت القریش حیدرآباد و سکندرآباد کا اس سلسلہ میںاہم اجلاس صدر جمیعت جناب الحاج محمد سلیم کی صدارت میں منعقد ہوا۔اس اجلاس میں جمیعت القریش حیدرآباد و سکندرآباد نے اعلامیہ کے خلاف جدوجہد کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا کہ اس اعلامیہ کی بنیاد پر جس طرح ہراسانیو ںکا سلسلہ شروع کیا گیا ہے انہیں روکنے کے لئے فوری چیف منسٹر تلنگانہ مسٹر کے چندر شیکھر راؤ کے علاووہ ریاستی وزیر داخلہ اور ڈائریکٹر جنرل آف پولیس سے ملاقات کرتے ہوئے نمائندگی کی جائے گی ۔ جناب الحاج محمد سلیم نے بتایا کہ اس اجلاس میں مرکزی حکومت کے اس اعلامیہ کے سبب گوشت خور طبقہ کے علاوہ گوشت کی تجارت سے وابستہ خاندانوں پر ہونے والے منفی اثرات کا جائزہ لیا گیا اور فیصلہ کیا گیا ہے کہ جمیعت القریش اس مسئلہ پر خاموش نہیں رہے گی اور اپنی جدوجہد دہلی تک لے جائے گی۔ انہو ں نے بتایا کہ یہ مسئلہ صرف کسی مخصوص مذہب کے ماننے والوں کا نہیں ہے بلکہ کروڑہا خاندانوں کا مسئلہ ہے جو اس تجارت سے وابستہ ہیں اور ان کے مکمل روزگار اسی صنعت سے وابستہ ہیں۔ جناب الحاج محمد سلیم نے کہا کہ مرکزی حکومت نے جو اعلامیہ جاری کیا ہے وہ دستوری حقوق کے برخلاف ہے اسی لئے حکومت کے اس اعلامیہ کے خلاف جدوجہد کا حق ہر ہندستانی کو حاصل ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ریاستی حکومت تلنگانہ کو اس مسئلہ سے واقف کرواتے ہوئے مرکز کو متوجہ کرنے کی خواہش کی جائے گی کیونکہ بڑے جانور کے گوشت کے استعمال کے علاوہ تجارت سے وابستہ افراد کی بڑی تعداد تلنگانہ میں موجود ہے۔ جناب محمد سلیم صدر جمیعت القریش و صدرنشین وقف بورڈ نے بتایا کہ اگر اس اعلامیہ کی بنیاد پر پولیس کی جانب سے ہراسانی کا سلسلہ فوری بند نہیں کیا جاتا ہے تو ایسی صورت میں گوشت کی قیمتوں میں بھاری اضافہ کا خدشہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اگر بڑے جانوروں کے ذبیحہ پرمکمل امتناع عائد کئے جانے کی صورت میں بکرے کا گوشت 1000روپئے کیلو تک پہنچ جائے گا اور مرغ کا گوشت 500روپئے تک پہنچ جائے گا اسی لئے بڑے جانور کے گوشت پر امتناع عائد کیا جانا ہندستانی شہریوں کی غذائی عادات پر حملہ کے مترادف ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت سے نمائندگی کرکے خواہش کی جائے گی کہ حکومت تلنگانہ بھی کیرالا ‘ مغربی بنگال اور گوا کے علاوہ تامل ناڈو کی طرح موقف اختیار کرے تاکہ تلنگانہ عوام کو اطمینان حاصل ہو۔ انہوں نے بتایا کہ ریاست میں کو ئی مخصوص طبقہ یا مذہب کے ماننے والے بڑے جانور کا گوشت استعمال نہیں کرتے بلکہ مختلف دلت طبقات بھی بڑے جانور کا گوشت استعمال کرتے ہیں۔ جناب الحاج محمد سلیم کے علاوہ اس اجلاس میں جناب محمود بھائی ‘ جناب عبدالقادر‘ جناب معین الدین‘ جناب بشیر بھائی‘ جناب منیر کوآرڈینیٹر‘ جناب محمد اسمعیل ایڈوکیٹ کے علاوہ دیگر موجود تھے ۔ اجلاس میں جمعیت القریش کے ذمہ داروں نے 20نئے ارکان کی شمولیت کا بھی فیصلہ کیا ہے ۔