مہاراشٹرا کے کسان پریشان و مجبور
حیدرآباد۔ 21 ستمبر (سیاست نیوز) ملک بھر میں بالخصوص پڑوسی ریاست مہاراشٹرا میں گاؤکشی پر امتناع عائد کئے جانے کے بعد حالات انتہائی ابتر ہوچکے ہیں۔ ریاست تلنگانہ کے اُن اضلاع میں جو پڑوسی ریاست کرناٹک اور مہاراشٹرا کی سرحد سے ملتے ہیں، ان علاقوں میں بھاری تعداد میں بڑے جانور پہنچ رہے ہیں جن کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ مہاراشٹرا میں بڑے گوشت کے استعمال پر پابندی اور گاؤکشی پر مکمل امتناع کے سبب پڑوسی ریاست میں چرواہے اور ان بیلوں کو پالنے والے افراد ریاست تلنگانہ کے ضلع نظام آباد کے علاقہ بودھن کے علاوہ دیگر مقامات پر پہنچ کر اپنے بڑے جانور فروخت کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ بڑے جانوروں کی فروخت شہری علاقوں میں جہاں مشکل ہوتی جارہی ہے، وہیں دیہی علاقوں اور اضلاع میں چرواہے اور بڑے جانور پالنے والے اپنے جانور فروخت کرنے کے لئے کوششیں کرتے نظر آرہے ہیں جبکہ سینکڑوں کی تعداد بڑے جانور لاوارث چھوڑ دیئے گئے ہیں جن کی وجہ سے ہائی وے کی ٹریفک میں خلل پیدا ہورہا ہے۔ مہاراشٹرا کے سرحدی اضلاع میں جانور فروخت کرنے والے اس حد تک طمانیت دیتے ہوئے بڑے جانور کی فروخت کو آسان بنانے کی کوشش کررہے ہیں، جس وقت تک قربانی دے دی جاتی، اس وقت تک پیسہ ادا نہ کئے جائیں۔ کئی کسان جو اپنے بیل فروخت کرنا چاہتے ہیں، پابندیوں کے باعث فروخت نہیں کر پارہے ہیں، وہ لوگ عیدالاضحی کے موقع پر اپنے بیل مسلمانوں کے ہاتھوں فروخت کرنے کی کوشش میں مصروف ہیں اور گھر تک پہنچانے کی ذمہ داری قبول کرنے بھی تیار ہیں۔کسانوں کا کہنا ہے کہ وہ اپنے بیل عیدالاضحی کے موقع پر فروخت کرتے ہیں چونکہ بیشتر بیل خود ان پر بوجھ ثابت ہوتے ہیں۔ وہ کسان اب عائد کردہ پابندیوں کے باعث عید الاضحی کے بعد اپنے جانوروں کو چارہ ڈالنے اور پالنے کی سکت نہیں رکھتے۔ ان کا کہنا ہے کہ جو بیل عموماً کھیتی یا دیگر کاموں کے قابل نہیں رہتے ، انہیں فروخت کرتے ہوئے وہ اپنے سامان گذر بسر کا بندوبست کرلیتے تھے لیکن اب ایسا ممکن نہیں ہوگا اور کسان اپنے جانور پالنے کے موقف میں بھی نہیں ہوں گے۔ بودھن، بلولی کے علاوہ اطراف کے سرحدی علاقوں میں بڑے جانور کی قیمت کوئی اضافہ نہیں دیکھا جارہا ہے جبکہ شہری علاقوں میں بڑے جانورکی فروخت میں ہونے والی دشواریوں سے مشکلات پیدا ہورہی ہیں۔
سوشیل میڈیا کے ذریعہ بڑے جانور کی فروخت کے مقامات کی تشہیر اور غیرضروری تبصرے کے باعث گاؤ رکھشا کے نام پر سرگرم تنظیموں کو مشتعل کرنے کی بعض گروہ کوشش کررہے ہیں جن سے چوکس رہنا ضروری ہے۔
شہر حیدرآباد کے علاوہ ریاست تلنگانہ میں حکومت نے واضح طور پر یہ احکام جاری کئے ہیں کہ ریاست میں بیل کے ذبیحہ پر کوئی امتناع عائد نہیں ہے، بغرض ذبیحہ بیل کی خرید و فروخت اور حمل و نقل میں کسی قسم کی رکاوٹیں پیدا نہیں کی جائیں گی لیکن اس کے باوجود کئی شکایتیں موصول ہورہی ہیں جن سے نمٹنا محکمہ پولیس کی ذمہ داری ہے تاکہ عیدالاضحی کے موقع پر مسلمان خشوع و خضوع کے ساتھ اپنے مذہبی فریضہ انجام دہی کو یقینی بنا سکے۔