بڑے جانوروں کا کاروبار دن بہ دن مشکلات کا شکار ، پولیس کی ملی بھگت

نام نہاد گاؤ رکھشکوں نے جینا حرام کردیا ہے ، ان پر عدالت کے احکام کا بھی کوئی اثر نہیں

حیدرآباد۔ 2 فروری (سیاست نیوز) ریاست تلنگانہ بالخصوص شہر کے نواحی علاقوں میں ان دِنوں بڑے جانوروں کا کاروبار مشکلات کا شکار ہوگیا ہے۔ گاؤ رکھشا کے نام پر جاری ہراسانی سے مسلم تاجروں کا ناقابل تلافی نقصان ہورہا ہے اور پولیس ان سارے معاملات میں خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے اور پولیس پر گاؤ رکھشکوں کی شرپسند کارروائیوں کی پشت پناہی کے الزامات پائے جاتے ہیں اور پولیس کی کارروائی اس قدر تشویشناک ہوگئی ہے کہ اب وہ عدالتی احکامات پر بھی عمل کرنے سے پس و پیش ہے۔ ایک ایسا ہی واقعہ شہر کے نواحی علاقہ گھٹکیسر پولیس حدود میں پیش آیا جہاں خود ساختہ گاؤ رکھشکوں نے ایک گاڑی کو روک لیا جس میں بڑے جانور (بیل) موجود تھے جو ضلع ورنگل سے شہر حیدرآباد منتقل کئے جارہے تھیں۔ عبدالوہاب نامی تاجر کی اس گاڑی کو روک کر گاؤ رکھشکوں نے پولیس طلب کرلی، جبکہ پولیس نے بھی مقام پر ہی واضح کردیا تھا یہ گائے نہیں بلکہ بیل ہیں۔ باوجود اس کے پولیس کی نگرانی میں گاڑی کو ضبط کرلیا گیا۔ بعدازاں پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے جانوروں کو راجندر نگر کے ایک گاؤشالہ منتقل کردیا۔ اس سلسلے میں متاثرین نے اپنی پریشانی کو ہیومن رائٹس فورم سے رجوع کیا اور ہیومن رائٹس فورم کے صدر جیون کمار کی ہدایت پر کارکنوں نے متاثرین کی مدد کے باوجود پولیس گھٹکیسر بڑے جانوروں کو گاؤ شالہ سے آزاد کروانے میں ناکام رہی۔ بڑے جانوروں کے تاجرین اور ان کے کاروبار، جان و مال کو خطرات پر انسانی حقوق تنظیموں کے جہدکاروں نے بھی اپنی آواز بلند کی اور مسئلہ کو ڈائریکٹر جنرل پولیس تلنگانہ اسٹیٹ سے رجوع کیا۔ بتایا جاتا ہے کہ معروف جہد کار پروفیسر کے ایل ویشور راؤ اور نمرتا جیسوال جو عام آدمی پارٹی سے بھی وابستہ ہیں، نے ڈائریکٹر جنرل پولیس سے مطالبہ کیا کہ وہ اس خصوص میں ٹھوس اقدامات کریں جس کے سبب لا اینڈ آرڈر کا مسئلہ پیدا ہورہا ہے۔ انہوں نے تشویش ظاہر کرتے ہوئے پولیس کی مبینہ کارروائیوں سے مستقبل میں خطرناک رجحانات کا اشارہ دیا ۔ اس موقع پر ہیومن رائیٹس فورم کے سٹی نائب صدر سید بلال نے بھی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ایسے واقعات کی روک تھام کیلئے موثر اقدامات کریں۔ انہوں نے تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ گھٹکیسر پولیس نے جب بڑے جانوروں (بیلوں) کی گاڑی کو ضبط کیا تو انہیں چاہئے تھا کہ وہ گھٹکیسر کے کسی قریبی علاقہ میں واقع گاؤشالہ کو جانور منتقل کرتے جبکہ انہیں راجندر نگر منتقل کیا گیا جوکہ گھٹکیسر پولیس اسٹیشن سے کافی دُور ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدالت کی جانب سے ریلیز آرڈر ہونے کے باوجود بھی ایسے مبینہ طور پر نظرانداز کیا جارہا ہے جو پولیس کی معاندانہ کارروائی کی ایک مثال ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 29 جنوری کے دن پرکال ضلع ورنگل کے ایک بازار سے بڑے جانور بیل خریدکر ملک پیٹ کے ساکن عبدالوہاب عرف لمبے ماموں واپس ہورہے تھے کہ گھٹکیسر کے اوشا پور علاقہ میں ڈی سی ایم کو روک لیا گیا اور پولیس کو طلب کرتے ہوئے گاؤ رکھشکوں نے کارروائی کی تاہم اب جبکہ عدالت سے ان مویشیوں کی رہائی کے احکامات کے باوجود بھی پولیس کارروائی کرنے سے گریز کررہی ہے جو پولیس کی عدم دلچسپی کی ایک مثال ہے۔ انہوں نے ایسے اقدامات پر کمیونٹی پولیسنگ پر بھی سوالیہ نشان لگائے۔ اس موقع پر ایچ آر ایف کے دیگر کارکن بھی موجود تھے۔