اک بچپن کا زمانہ تھا
جس میں خوشیوں کا خزانہ تھا
چاہت چاند کو پانے کی تھی
پر دل تتلی کا دیوانا تھا
خبر نہ تھی کچھ صبح کی
نہ شام کا ٹھکانہ تھا
تھک ہار کے آنا اسکول سے
پر کھیلنے بھی جانا تھا
ماں کی کہانی تھی
پیاروں کا فسانہ تھا
بارش میں کاغذ کی ناو تھی
ہر موسم سہانا تھا
ہر کھیل میں ساتھی تھے
ہر رشتہ نبھانا تھا
غم کی زبان نہ ہوتی تھی
نہ زخموں کا پیمانہ تھا
رونے کی وجہ نہ تھی
پر ہنسنے کا بہانہ تھا
کیوں ہوگئے ہم اتنے بڑے ؟
اس سے اچھا تو وہ بچپن کا زمانہ تھا