بچوں کیساتھ جنسی زیادتی پر ویٹیکن کے کردار کی مذمت

نیویارک ، 6 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کا ارتکاب کرنے والے پادریوں کے خلاف مناسب کارروائی نہ کرنے پر کیتھولک چرچ کے مرکز ویٹیکن کے کردار کی مذمت کی گئی ہے۔ چہارشنبہ کو اقوام متحدہ کی کمیٹی برائے حقوقِ اطفال کی رپورٹ میں کہا گیا کہ بچوں کے جنسی استحصال میں ملوث پادریوں کو فارغ کرنے میں تاخیری حربوں کا استعمال کرنے کے علاوہ انھیں منظم انداز میں تحفظ بھی فراہم کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ حقوق اطفال کی کمیٹی نے ویٹیکن سے مطالبہ کیا ہے کہ خاطی پادریوں کو فوری طور پر اُن کے منصب سے ہٹایا جائے۔ کمیٹی کی رپورٹ پر ویٹیکن کا جوابی ردعمل سامنے آیا ہے اور اُس میں کہا گیا کہ رپورٹ میں چرچ کے بارے میں حقائق کو مسخ کر کے پیش کیا گیا ہے۔ کیتھولک چرچ کی طرف سے ہم جنسی طرزعمل اور حمل کو ساقط کرنے یا روکنے کے حوالے سے جو نکتہ نظر رکھا گیا ہے، وہ بھی اقوام متحدہ کی جانب سے تنقید کی زد میں آیا ہے۔

یو این کمیٹی نے ویٹیکن سے ایک بار پھر کہا ہے کہ بچوں کے ساتھ زیادتی کرنے والے پادریوں کے بارے میں شواہد اکھٹے کرنے کا بند عمل دوبارہ شروع کیا جائے اور ذمہ دار پادریوں کو انصاف کے کٹھہرے تک لایا جائے۔ کمیٹی نے ایسے پادریوں کے خلاف ویٹیکن کے نرم رویے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ چند ہفتے قبل عام لوگوں کی جانب سے ویٹیکن سے یہ استفسار کیا گیا تھا کہ بچوں کے ساتھ زیادتی کرنے والے پادریوں کے خلاف کس قسم کی کارروائی کا عمل جاری ہے۔ اقوام متحدہ کمیٹی برائے اطفال کی سربراہ کرسٹن سینڈبرگ نے کہا کہ بچوں کے استحصال میں ملوث پادریوں کے بارے میں سخت رویہ اپنانے کا ویٹیکن سے کئی بار کہا گیا ہے لیکن کوئی مناسب ایکشن ابھی تک سامنے نہیں آ سکا اور یہ بچوں کے حقوق کے بارے میں 1989 ء میں منظورہ عالمی کنونشن کی سراسر خلاف ورزی ہے۔ دوسری جانب ویٹیکن کے بیان میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کو روکنے کے حوالے سے ایک کمیشن بھی تشکیل دیا جا چکا ہے اور وہ اپنی کارروائی جاری رکھے ہوئے ہے۔ سابقہ پوپ بینیڈکٹ شانزدہم نے 2005ء سے لے کر 2013ء کے درمیان متعدد بار بچوں کے ساتھ ہونے والی جنسی زیادتیوں پر معذرت پیش کی تھی۔ اقوام متحدہ کمیٹی برائے اطفال کو فراہم کی گئی معلومات کے مطابق پوپ بینیڈکٹ شانزدہم نے تقریباً 400 پادریوں کو ان الزامات کی روشنی میں فارغ کر دیا تھا۔ موجودہ پوپ فرانسیس نے بھی اس حوالے سے ایک خصوصی کمیٹی بنانے کا اعلان کر رکھا ہے۔