بیجنگ۔/7جنوری، ( سیاست ڈاٹ کام ) ہر ایسی خاتون جو اپنے بچوں کو اپنادودھ پلاتی ہیں اُن کے لئے عرق النساء یا جوڑوں کے درد میں مبتلاء ہونے کے امکانات بہت کم ہوتے ہیں،بہ نسبت اُن خواتین کے جنہوں نے کبھی بھی اپنی اولاد کو اپنا دودھ نہیں پلایا۔ ایک نئی اسٹڈی کے مطابق جو چین کی 7000 عمر رسیدہ ( 50اور 55سال کے آس پاس ) خواتین پر مرکوز تھی، ایسی خواتین کی تعداد نصف سے بھی زیادہ تھی جن پر,(RA) arthrities rheumatoid کا کوئی اثر نظر نہیں آیا کیونکہ انہوں نے اپنی اولاد کو اپنے پستانوں سے دودھ پلایا تھا جبکہ جن خواتین نے کبھی بھی اپنے دودھ کا استعمال نہیں کیا ان میں جوڑوں کے درد میں مبتلاء ہونے کی زیادہ علامتیں پائی گئیں۔ اکثر بڑے گھرانوں میں جہاں خواتین تجارت پیشہ ہوتی ہیں
یا پھر اُن کا تعلق بڑی بڑی کمپنیوں کے بڑے بڑے عہدوں سے ہوتا ہے علاوہ ازیں شوبزنس سے وابستہ خواتین جیسے ماڈلس اور فلم ایکٹر وغیرہ۔ یہ وہ طبقہ ہے جو سب سے پہلے تو جلد ماں بننے میں یقین نہیں رکھتا اور دوسرے یہ کہ live-in ریلیشنز کی وجہ سے بچوں کی پیدائش کو بوجھ سمجھا جاتا ہے اور تیسرے یہ کہ اگر ایسی خواتین کو یہ پتہ چل جائے کہ وہ وقت سے پہلے ہی حاملہ ہوگئی ہیں تو وہ اپنا حمل ساقط کروانے میں بھی تاخیر نہیں کرتیں لہذا ماں بننے کی طبعی شروعات کے بعد حمل ساقط کروانا بھی دودھ بننے کے عمل کو متاثر کرتا ہے اور جب بچے پیدا ہی نہیں کئے جائیں گے تو پستانوں سے دودھ پلانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ نتیجہ rheumatoid Arthrities کی شکل میں سامنے آتا ہے۔ ماں اور بچے کے درمیان ماں کا دودھ ہی ’’ رشتے کی اہمیت ‘‘ کو اُجاگر کرتا ہے۔